فیس بک کی مالکیت میں آتے ہی کچھ گھنٹوں کے لیے وٹس ایپ کی سروس ڈاؤن ہونے نے کافی لوگوں کو شبہات میں مبتلا کر دیا۔ وٹس ایپ نئے فیچرز کے ساتھ تو سامنے آگیا لیکن اس دوران لوگوں نے اس کا متبادل دیکھنا شروع کر دیا، کیونکہ سکیوریٹی خدشات کی بِنا پر فیس بک پہلے ہی کافی بدنام ہے۔ ’’ٹیلی گرام‘‘ ایپلی کیشن کو وٹس ایپ کا بہتر متبادل قرار دیا گیا ہے۔
ٹیلی گرام کی پہلی خاص بات تو یہ ہے کہ یہ اوپن سورس کے تحت مفت دستیاب ہے۔ اس کا اوپن سورس ہونا سکیوریٹی کے تمام خدشات کو ختم کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی سادہ اور برق رفتار ہونا اس کی دوسری خوبی ہے۔ گروپ چیٹ کے معاملے میں بیک وقت 200 لوگوں کا گروپ بنا کر چیٹ کی جا سکتی ہے۔ ایک جی بی تک کی وڈیو، لاتعداد تصاویر اور میڈیا فائلز وغیرہ اس کی مدد سے بھیجی اور موصول کی جا سکتی ہیں۔
سکیوریٹی کے معاملے میں حساس لوگوں کے لیے انکرپٹڈ سیکرٹ چیٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔
ٹیلی گرام ایپلی کیشن اکتوبر 2013 میں منظر عام پر آئی۔ وٹس ایپ کی مقبولیت کی وجہ سے اسے اپنی جگہ بنانے میں کافی تگ و دو کرنی پڑی جو تاحال جاری ہے۔ کیونکہ وٹس ایپ کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں۔
سکیوریٹی کے معاملے میں حساس لوگوں کے لیے انکرپٹڈ سیکرٹ چیٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔
ٹیلی گرام ایپلی کیشن اکتوبر 2013 میں منظر عام پر آئی۔ وٹس ایپ کی مقبولیت کی وجہ سے اسے اپنی جگہ بنانے میں کافی تگ و دو کرنی پڑی جو تاحال جاری ہے۔ کیونکہ وٹس ایپ کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں۔
ان سب باتوں کے باوجود آئیے دونوں ایپلی کیشنز کا موازنہ کر کے دیکھتے ہیں:
وٹس ایپ پہلے سال مفت جب کہ اگلے سال سے ایک ڈالر سالانہ فیس کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ ٹیلی گرام بالکل مفت ہے۔
ٹیلی گرام صارفین کے لیے تیز ترین میسجنگ کا سسٹم لائی ہے، تاحال اس کا میسجنگ سسٹم سب سے تیز ثابت ہوا ہے۔
ٹیلی گرام میں پیغامات کی مکمل سکیوریٹی کے لیے انکرپٹڈ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ حتیٰ آپ ایسے میسج بھی بھیج سکتے ہیں جو آگے فارورڈ نہیں کیے جا سکتے۔ ایسا کوئی فیچر وٹس ایپ میں موجود نہیں۔
ٹیلی گرام کے ذریعے پیغامات پر ٹائم سیٹ کیا جا سکتا ہے اور مقررہ ٹائم کے بعد وہ پیغام موصول کرنے والے کے ان باکس سے خود بخو دڈیلیٹ ہو جاتا ہے۔
وٹس ایپ پہلے سال مفت جب کہ اگلے سال سے ایک ڈالر سالانہ فیس کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ ٹیلی گرام بالکل مفت ہے۔
ٹیلی گرام صارفین کے لیے تیز ترین میسجنگ کا سسٹم لائی ہے، تاحال اس کا میسجنگ سسٹم سب سے تیز ثابت ہوا ہے۔
ٹیلی گرام میں پیغامات کی مکمل سکیوریٹی کے لیے انکرپٹڈ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ حتیٰ آپ ایسے میسج بھی بھیج سکتے ہیں جو آگے فارورڈ نہیں کیے جا سکتے۔ ایسا کوئی فیچر وٹس ایپ میں موجود نہیں۔
ٹیلی گرام کے ذریعے پیغامات پر ٹائم سیٹ کیا جا سکتا ہے اور مقررہ ٹائم کے بعد وہ پیغام موصول کرنے والے کے ان باکس سے خود بخو دڈیلیٹ ہو جاتا ہے۔
ٹیلی گرام اوپن سورس کے تحت دستیاب ہے اور ڈیویلپرز کے لیے API فراہم کرتی ہے تاکہ یہ ایپلی کیشن دیگر پلیٹ فارمز کے لیے بھی بنائی جا سکے۔
وٹس ایپ میں 50 لوگوں سے جبکہ ٹیلی گرام میں بیک وقت 200 لوگوں سے گروپ چیٹ کی جا سکتی ہے۔
ایک جی بی سائز تک کی فائلز شیئر کرنے کی سہولت ٹیلی گرام میں موجود ہے۔
وٹس ایپ میں 50 لوگوں سے جبکہ ٹیلی گرام میں بیک وقت 200 لوگوں سے گروپ چیٹ کی جا سکتی ہے۔
ایک جی بی سائز تک کی فائلز شیئر کرنے کی سہولت ٹیلی گرام میں موجود ہے۔
ٹیلی گرام ڈیسک ٹاپ ورژن
ٹیلی گرام اینڈروئیڈ، آئی او ایس، ونڈوز فونز کے علاوہ ونڈوز پی سی اور لینکس کے لیے بھی دستیاب ہے۔ لیکن فی الحال یہ ورژنز beta یعنی زیرِ تکمیل ہیں، جن میں کچھ خرابیاں ہو سکتی ہیں۔ ونڈوز پر اسے استعمال کرنے کے لیے اس کا ڈیسک ٹاپ ورژن بھی اس کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اسے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ٹیلی گرام فون پر انسٹال کر کے اکاؤنٹ بنایا جائے.
No comments:
Post a Comment