خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ مائیکرو سوفٹ کمپنی اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی اہم سوفٹ ویئر کو اپ گریڈ کی صورت میں مفت فراہم کرے گی۔ بتایا گیا ہے کہ ’ونڈوز سیون‘ اور ’ونڈوز ایٹ‘ کے صارفین ’ونڈوز ٹین‘ کو بغیر کسی ادائیگی کے ہی حاصل کر سکیں گے۔ کمپیوٹر کے سوفٹ ویئر پروگرام تیار کرنے والے عالمی شہرت کے حامل ادارے مائیکرو سوفٹ کے مطابق ’ونڈوز ٹین‘ کی تیاری میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے صارفین بالخصوص اس سے استفادہ کر سکیں۔ اس نئے آپریٹنگ سسٹم میں ایپلیکیشنز (Apps) کی تیاری کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ تاحال زیر استعمال ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے صارفین کو مطمئن نہیں کیا جا سکا ہے کیونکہ ان میں ایپلیکیشنز ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوئی خاص سہولت موجود نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس نئے آپریٹنگ سسٹم کو طویل المدت بنیادوں پر استعمال کیا جا سکے گا، جس میں اپ ڈیٹ فراہم کیے جاتے رہیں گے۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم تصور کی جانے والے فوریسٹر ریسرچ نامی ادارے سے وابستہ ماہر فرانک جیلٹ نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائیکرو سوفٹ کی کوشش ہے کہ وہ اپنے صارفین کے ساتھ ایک پائیدار رشتہ بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سوفٹ ویئر کا فری اپ لوڈ یہ یقین دہانی کرانے کے لیے کافی ہے کہ مائیکرو سوفٹ اپنے اس نئے آپریٹنگ سسٹم سے مطمئن ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مائیکرو سوفٹ اب بھی آپریٹنگ سسٹمز کے حوالے سے ایک اہم اور نمایاں کمپنی ہے تاہم اس ونڈوز سسٹم میں موجود ایپلیکیشنز موبائل فونز اور ٹیبلٹس کے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اس تناظر میں گوگل کا اینڈرائڈ سسٹم اور ایپل کا iOS مارکیٹ میں بہت زیادہ مقبول ہے۔مائیکرو سوفٹ کے مطابق ’ونڈوز ٹین‘ 190 ممالک میں دستیاب ہو گا۔ ونڈوز سیون اور ونڈوز 8.1 استعمال کرنے والے صارفین اس نئے آپریٹنگ سسٹم کو مفت ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے جبکہ کمپیوٹر بنانے والے اداروں کے لیے یہ سسٹم مفت نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ مائیکرو سوفٹ اپنے ریوینیو کا ایک بڑا حصہ کمپیوٹر بنانے والے اداروں سے ہی حاصل کرتا ہے۔نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ انتیس جولائی کے بعد سے مارکیٹ میں فروخت کے لیے لائے جانے والے ایسے کمپیوٹرز اور ٹیبلٹس میں ’ونڈوز ٹین‘ پہلے سے ہی موجود ہو گا، جو مائیکرو سوفٹ سے مطابقت رکھتے ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ آپریٹنگ سسٹم ’ونڈوز ٹین‘ الگ سے فروخت کے لیے رواں برس کے اختتام میں مارکیٹ میں دستیاب ہو سکے گا۔ یاد رہے کہ ’ونڈوز ایٹ‘ 2013ء میں متعارف کرایا گیا تھا تاہم اسے مطلوبہ پذیرائی نہ مل سکی تھی، جس کے بعد مائیکرو سوفٹ نے ’ونڈوز نائن‘ متعارف کرائے بغیر ہی اپنی توانائی ’ونڈوز ٹین‘ کی تیاری پر مرکوز کر دی تھی۔ مائیکرو سوفٹ نے اپنے اس نئے آپریٹنگ سسٹم سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ 2018ء تک یہ سسٹم ایک بلین ڈوائسز پر انسٹال کیا جا چکا ہو گا۔ یہ نیا آپریٹنگ سسٹم مائیکرو سوفٹ کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ جہاں ایک طرف سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کی مارکیٹ میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف ذاتی کمپیوٹرز کی مارکیٹ سکڑتی جا رہی ہے۔ ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق اگر مائیکرو سوفٹ اپنے اس نئے آپریٹنگ سسٹم میں موبائل ڈوائسز استعمال کرنے والے صارفین کو بھی مطمین کر لیتا ہے تو یہ ونڈوز آپریٹنگ سسٹمز کی دنیا میں ایک نیا تہلکہ ثابت ہوگا۔
فیس بک کی مالکیت میں آتے ہی کچھ گھنٹوں کے لیے وٹس ایپ کی سروس ڈاؤن ہونے نے کافی لوگوں کو شبہات میں مبتلا کر دیا۔ وٹس ایپ نئے فیچرز کے ساتھ تو سامنے آگیا لیکن اس دوران لوگوں نے اس کا متبادل دیکھنا شروع کر دیا، کیونکہ سکیوریٹی خدشات کی بِنا پر فیس بک پہلے ہی کافی بدنام ہے۔ ’’ٹیلی گرام‘‘ ایپلی کیشن کو وٹس ایپ کا بہتر متبادل قرار دیا گیا ہے۔
ٹیلی گرام کی پہلی خاص بات تو یہ ہے کہ یہ اوپن سورس کے تحت مفت دستیاب ہے۔ اس کا اوپن سورس ہونا سکیوریٹی کے تمام خدشات کو ختم کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی سادہ اور برق رفتار ہونا اس کی دوسری خوبی ہے۔ گروپ چیٹ کے معاملے میں بیک وقت 200 لوگوں کا گروپ بنا کر چیٹ کی جا سکتی ہے۔ ایک جی بی تک کی وڈیو، لاتعداد تصاویر اور میڈیا فائلز وغیرہ اس کی مدد سے بھیجی اور موصول کی جا سکتی ہیں۔
سکیوریٹی کے معاملے میں حساس لوگوں کے لیے انکرپٹڈ سیکرٹ چیٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔
ٹیلی گرام ایپلی کیشن اکتوبر 2013 میں منظر عام پر آئی۔ وٹس ایپ کی مقبولیت کی وجہ سے اسے اپنی جگہ بنانے میں کافی تگ و دو کرنی پڑی جو تاحال جاری ہے۔ کیونکہ وٹس ایپ کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں۔
سکیوریٹی کے معاملے میں حساس لوگوں کے لیے انکرپٹڈ سیکرٹ چیٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔
ٹیلی گرام ایپلی کیشن اکتوبر 2013 میں منظر عام پر آئی۔ وٹس ایپ کی مقبولیت کی وجہ سے اسے اپنی جگہ بنانے میں کافی تگ و دو کرنی پڑی جو تاحال جاری ہے۔ کیونکہ وٹس ایپ کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں۔
ان سب باتوں کے باوجود آئیے دونوں ایپلی کیشنز کا موازنہ کر کے دیکھتے ہیں:
وٹس ایپ پہلے سال مفت جب کہ اگلے سال سے ایک ڈالر سالانہ فیس کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ ٹیلی گرام بالکل مفت ہے۔
ٹیلی گرام صارفین کے لیے تیز ترین میسجنگ کا سسٹم لائی ہے، تاحال اس کا میسجنگ سسٹم سب سے تیز ثابت ہوا ہے۔
ٹیلی گرام میں پیغامات کی مکمل سکیوریٹی کے لیے انکرپٹڈ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ حتیٰ آپ ایسے میسج بھی بھیج سکتے ہیں جو آگے فارورڈ نہیں کیے جا سکتے۔ ایسا کوئی فیچر وٹس ایپ میں موجود نہیں۔
ٹیلی گرام کے ذریعے پیغامات پر ٹائم سیٹ کیا جا سکتا ہے اور مقررہ ٹائم کے بعد وہ پیغام موصول کرنے والے کے ان باکس سے خود بخو دڈیلیٹ ہو جاتا ہے۔
وٹس ایپ پہلے سال مفت جب کہ اگلے سال سے ایک ڈالر سالانہ فیس کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ ٹیلی گرام بالکل مفت ہے۔
ٹیلی گرام صارفین کے لیے تیز ترین میسجنگ کا سسٹم لائی ہے، تاحال اس کا میسجنگ سسٹم سب سے تیز ثابت ہوا ہے۔
ٹیلی گرام میں پیغامات کی مکمل سکیوریٹی کے لیے انکرپٹڈ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ حتیٰ آپ ایسے میسج بھی بھیج سکتے ہیں جو آگے فارورڈ نہیں کیے جا سکتے۔ ایسا کوئی فیچر وٹس ایپ میں موجود نہیں۔
ٹیلی گرام کے ذریعے پیغامات پر ٹائم سیٹ کیا جا سکتا ہے اور مقررہ ٹائم کے بعد وہ پیغام موصول کرنے والے کے ان باکس سے خود بخو دڈیلیٹ ہو جاتا ہے۔
ٹیلی گرام اوپن سورس کے تحت دستیاب ہے اور ڈیویلپرز کے لیے API فراہم کرتی ہے تاکہ یہ ایپلی کیشن دیگر پلیٹ فارمز کے لیے بھی بنائی جا سکے۔
وٹس ایپ میں 50 لوگوں سے جبکہ ٹیلی گرام میں بیک وقت 200 لوگوں سے گروپ چیٹ کی جا سکتی ہے۔
ایک جی بی سائز تک کی فائلز شیئر کرنے کی سہولت ٹیلی گرام میں موجود ہے۔
وٹس ایپ میں 50 لوگوں سے جبکہ ٹیلی گرام میں بیک وقت 200 لوگوں سے گروپ چیٹ کی جا سکتی ہے۔
ایک جی بی سائز تک کی فائلز شیئر کرنے کی سہولت ٹیلی گرام میں موجود ہے۔
ٹیلی گرام ڈیسک ٹاپ ورژن
ٹیلی گرام اینڈروئیڈ، آئی او ایس، ونڈوز فونز کے علاوہ ونڈوز پی سی اور لینکس کے لیے بھی دستیاب ہے۔ لیکن فی الحال یہ ورژنز beta یعنی زیرِ تکمیل ہیں، جن میں کچھ خرابیاں ہو سکتی ہیں۔ ونڈوز پر اسے استعمال کرنے کے لیے اس کا ڈیسک ٹاپ ورژن بھی اس کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اسے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ٹیلی گرام فون پر انسٹال کر کے اکاؤنٹ بنایا جائے.