جس بات کی تلاش میں سائنس دان 20 سال سے لگے ہوئے تھے اور سیٹلائٹ کے ذریعے نگرانی بھی ہو رہی تھی ایک عام سے ان پڑھ شخص نے دو لفظوں میں سمجھا دی۔
کبھی کبھی کوئی ان پڑھ بھی ایسی بات کہہ دیتا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے سائنس دانوں کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک خبر آج بی بی سی پر دیکھی جو پورا لطیفہ تھی۔
اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے سائنسداں پاسکل پیڈوجی، جمیکا کے شہر نیگرل میں ساحلوں کے سکڑنے کے اسباب کی تلاش میں ہیں۔
وہ حیران ہیں کہ آخر سیٹلائٹ سے نگرانی کے بعد بھی اس کی وجہ سامنے کیوں نہیں آ رہی اور جب مقامی لوگوں نے انھیں ایک راز کی بات بتائی تو ان کے ہوش اڑ گئے۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ ساحل پر ریت مافیا سرگرم ہے جس کے مسلح کارندے رات میں آتے ہیں اور بوریوں میں ریت بھر کر لے جاتے ہیں اور تعمیراتی کمپنیوں کو فروخت کرتے ہیں۔
پاسکل کہتے ہیں کہ وہ ماحولیات پر گذشتہ 20 سال سے کام کر رہے ہیں، مگر ریت کی اہمیت انھیں اب سمجھ میں آئی ہے۔
No comments:
Post a Comment