چین کی مرکزی سرزمین کو خصوصی اختیارات کے حامل چینی
علاقے ہانگ کانگ کے ساتھ ایک پُل کے راستے جوڑ دیا گیا ہے۔ پل کی تکمیل سے چین سے
ہانگ کانگ کا سفر صرف تیس منٹ کا رہ گیا ہے۔
یہ دنیا میں سمندر پر بنایا گیا سب سے طویل پُل ہے۔
ہانگ کانگ اور میکاؤ کو چینی شہر ژوہائی سے اس پُل کے ساتھ مِلایا گیا ہے ۔ اس پل
کی لمبائی پچپن کلومیٹر ہے۔ بیس بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس
پل کو تقریباً دس برسوں میں مکمل کیا گیا۔
میکاؤ کا جزیرہ بھی ژوہائی شہر کے سامنے واقع ہے۔ بحری
جہازوں کے گزرنے کے لیے اس پُل کو دریائے پرل کے ڈیلٹا کے قریب زیر سمندر سرنگ سے
بھی منسلک کیا گیا۔
ہانگ کانگ
کو چین کی سرزمین (مین لینڈ) سے جوڑنے والے 55 کلومیٹر طویل پل کا کئی سال کی
تاخیر کے بعد حال ہی میں افتتاح ہوا ہے۔
ڈیلٹا پر تعمیر ہونے والا دنیا کا طویل ترین پل
ہے۔ اس کی لمبائی 55 کلو میٹر سے زیادہ ہے جو اپنے آپ میں بےمثال انجینیئرنگ کا
نمونہ ہے۔
ایک سرے سے
دوسرے سرے تک بشمول دو لنک سڑکوں کے اس پل کی لمبائی سین فرانسسکو کے گولڈن گیٹ
برج کی تقریبا 20 گنا ہے۔
اس کا ڈیزائن زلزلوں، علاقے کو تہ و
بالا کر دینے والے موسمی سمندری طوفانوں اور حادثاتی طور پر جہازوں کی ٹکر کو
برداشت کرنے کی صلاحت کو ذہن میں رکھ کر بنایا گیا ہے۔
جہازوں کو سمندر کے مدوجزر سے گزرنے
کے لیے یہ پل دو مصنوعی جزائر سے ہوتے ہوئے 7۔6 کلو میٹر تک زیر آب ہے۔
یہ پل ہانگ
کانگ کے بین الاقومی ایئرپورٹ سے بھی گزرتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انجینیئروں کے
پیش نظر پل کی بلندی کی بھی حد رہی ہوگی۔
یہ پل ہانگ
کانگ کے بین الاقومی ایئرپورٹ سے بھی گزرتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انجینیئروں کے
پیش نظر پل کی بلندی کی بھی حد رہی ہوگی۔
اس پل کی
تعمیر کا کام سنہ 2009 میں شروع ہوا تھا اور یہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر تاخیر کا
شکار رہا۔ اس کی تعمیر میں بجٹ سے زیادہ رقم خرچ ہوئی اور بالآخر اس میں 20 ارب
ڈالر کا خرچ آیا۔
اس کے
افتتاح کی تاریخ پہلے سنہ 2016 طے کی گئی تھی لیکن رواں ماہ بھی اس کے افتتاح کی
تارخ اس وقت تک طے نہیں تھی جب تک کہ اس کا واقعی افتتاح نہ ہوا۔
پل پر نہ
صرف بجٹ سے زیادہ خرچ آیا اور زیادہ وقت لگا بلکہ اس میں مزدوروں کی جانیں بھی
گئیں۔ اس پورے پروجیکٹ کے درمیان چین اور ہانگ کانگ کے حکام کے مطابق نو مزدوروں
کی جانیں گئيں۔
اس پل کے
ذریعے چین کے تین مختلف حصے مکاؤ اور ہانگ کانگ کے دو مخصوص انتظامی علاقے چین کے
مین لینڈ سے جڑ گئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پل مختلف قانونی اور سیاسی حصے پر
محیط ہے۔
اس پل سے
کمرشیئل اور مسافر بردار بسیں اور ٹرکس گزریں گے۔ مقامی ٹیکسیوں کو اس پل سے گزرنے
کی اجازت نہیں ہے جبکہ بہت ہی کم نجی کاروں کو اس پر سے گزرنے کا پرمٹ حاصل ہوگا۔
ہانگ کانگ
سے چین کے مین لینڈ جانے کے لیے پاس کی ضرورت ہوتی ہے۔ پل کا استعمال کرنے والوں
کے لیے دو امیگریشن مراکز بھی بنائے گئے ہیں۔
یہ پل کیوں
تعمیر کیا گيا ہے؟ وقت بچانے کے لیے کیونکہ سمندر کے اس مثلث نما دہانے کو عبور
کرنے کے لیے چار گھنٹے لگتے تھے جبکہ اس پل کی مدد سے اب صرف 30 منٹ میں یہ فاصلہ
طے کیا جا سکتا ہے۔
لیکن بعض
لوگوں نے ہانگ کانگ میں اس پل کے مقاصد پر سوال اٹھایا ہے کہ اس پل کی کسی کو
ضرورت نہیں تھی لیکن ہانگ کانگ کو چین کے مین لینڈ سے قریب تر لانے کے لیے اس پل
کی تعمیر کی گئی ہے
No comments:
Post a Comment