وکی لیکس نے ایک اور دھماکہ خیزاقدام کرتے ہوئے جرمنی میں تیار کردہ سرویلینس سافٹ ویئر کی کاپیز اپنی ویب سائٹ پر ڈاؤن لوڈنگ کے لئے پیش کی ہیں۔ یہ سافٹ ویئر جو بنیادی طور پر ایک وائرس ہے جسے دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے اہداف پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کررہی ہیں۔
فن فشر (FinFisher) نامی کمپنی جس کاتعلق جرمنی سے ہے،ایسے سافٹ ویئر بناتی اور فروخت کرتی ہے جو ونڈوز، میک او ایس، لینکس ، اینڈروئیڈ، بلیک بیری، آئی او ایس، سیمبئن اور ونڈوز فون پر چلنے والے ڈیوائسز میں خفیہ طور پر داخل ہوکر ڈیٹا چراتے ہیں۔ اس کمپنی کا نام اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب دسمبر 2011ء میں وکی لیکس نے پہلی بار ان کی مصنوعات اور کاروبار کی تفصیل جاری کی تھی۔ وکی لیکس کے انکشاف کے بعد کئی محققین نے اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں فن فشر کی مصنوعات کی دنیا بھر میں موجودگی اور اس کے صحافیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں۔
وکی لیکس کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی ایجنسیاں بھی اس سافٹ ویئر کے خریداروں میں شامل ہیں اور اس کے ذریعے درجنوں ٹارگٹس کو فن فشر کے وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔ ایک سپورٹ ٹکٹ جو کسی پاکستانی ایجنسی کے کارکن نے فن فشر کو ارسال کیا ہے، کے ساتھ ایک اسکرین شاٹ بھی لگایا گیا ہے۔ اس اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں بھارتی کمپیوٹرز کو متاثر کیا گیا ہے ۔ جبکہ کچھ پاکستانی کمپیوٹرز بھی موجود ہیں۔
وکی پیڈیا کی پریس ریلیز(جس میں ڈاؤن لوڈ ربط بھی دیئے گئے ہیں) اس ربط پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ جبکہ اس سافٹ ویئر کے خریداروں کی فہرست اور ان کے سپورٹ ٹکٹس اس ربط پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
وکی لیکس کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی ریلیز کے بعد تیکنیکی ماہرین اس قابل ہوجائیں گے کہ وہ فن فشر کی مصنوعات کے خلاف مدافعاتی سافٹ ویئر بنا سکیں اور اس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو ڈھونڈ نکالیں۔
No comments:
Post a Comment