Friday, July 22, 2016

ترکی: 50 ہزار نہیں، 10 ہزار گرفتاریاں ہوئیں



loading...
جیسے ہی ترکی میں فوجی بغاوت کی خبریں منظر عام پر آنا شروع ہوئیں، مغربی دنیا کے ایک بہت بڑے حلقے کی بانچھیں کھل گئیں۔ تاہم چند گھنٹوں بعد عدالت و ترقی پارٹی (اے کے پی) نے اقتدار پر دوبارہ اپنی گرفت مضبوط کی اور اگلے چند دنوں میں باغی عناصر کا قلع قمع کردیا۔
تاہم اس حوالے سے ایک طرف بغاوت کو ”ڈراما“ قرار دینے کی کوششیں کی گئیں تو دوسری جانب بغاوت کی سرکوبی کی کوششوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس وقت یہ خبریں بہت زور و شور سے جاری ہیں کہ ترکی میں باغی عناصر کی آڑ میں مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اب تک 50 ہزار سے زیادہ افراد کو مختلف محکموں سے گرفتار کیا گیا ہے جن میں فوج کے علاوہ، پولیس، عدلیہ اور تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد نمایاں ہیں۔ لیکن اے کے پی نے آج تمام اعداد و شمار پیش کرکے اس پروپیگنڈے کا جواب دیا ہے۔
پارٹی کے نائب چیئرمین یاسین آقتائی نے انقرہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بغاوت کی اس کوشش نے ملک بھر کے عوام کو متحد کردیا ہے۔ عوام نے ٹینکوں اور گولیوں کے مقابلے میں خود کو ڈھال بنایا اور بہت سے لوگ شہید ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 246 شہدا کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں 62 پولیس افسران اور 5 فوجی بھی شامل ہیں جبکہ ان کے علاوہ تمام عام شہری تھے۔
turkey-coup-stats
زخمیوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے یاسین آقتائی نے کہا کہ بغاوت کے دوران 2185 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 461 اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ باقی علاج گاہوں سے گھر منتقل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 10 ہزار 410 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 287 پولیس افسران ہیں۔ عدلیہ کے 2014 اراکین اور 686 شہری بھی اب تک حراست میں لیے جاچکے ہیں۔ گرفتاری کے بعد فوری تحقیقات کی جارہی ہیں اور 4060 افراد ابتدائی تفتیش کے بعد گرفتار ہوئے ہیں۔ 151 پولیس اہلکار، 2430 فوجی، 1386 جج اور وکلا اور 93 عام شہری ان گرفتار شدگان میں شامل تھے۔ اب تک 549 افراد کو کڑی نگرانی میں رکھ کر چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ 220 رہا کردیے گئے ہیں۔
یاسین نے مزید بتایا کہ 5581 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ بغاوت کے حامی 24 افراد کو زندہ حالت میں نہیں پکڑا جاسکا، بلکہ وہ مر چکے تھے جبکہ 49 زخمی صورت میں گرفتار کیے گئے۔
ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن کے حامیوں کی جانب سے کی گئی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنایا ہے۔

No comments:

Post a Comment