روم(نیوز ڈیسک) بھارت کی طرف سے غیر ملکیوںکو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے اور کراچی ائر پورٹ پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کے غیر ملکی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت کس طرح غیر ملکیوں کو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے اس کا اندازہ ایک اطالوی صحافی کی چشم کُشا تحقیقات سے کیا جاسکتا ہے جو دہشت گردی کے خوفناک بھارتی پراجیکٹ کا چشم دید گواہ بھی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ فارخور ائربیس (Farkhor Airbase) اور آئنی ائر بیس ، تاجکستان کے قریب بھارت نے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے ہیں جہاں تاجکستان اور ازبکستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں حملوں کے لئے بھیجا جاتاہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے لوگ تاجکستان اور ازبکستان کے پسماندہ علاقوں سے نو عمر بے روزگار لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں ۔ ان نوجوانوں کو شاندار ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے اور ان کے خاندان کو پیشگی رقوم ادا کی جاتی ہیں۔ کیمپ میں قیام کے دوران ان نوجوانوں کو ہر طرح کی آسائشیں فراہم کی جاتی ہیں اور بھارت سے آنے والے مذہبی انسٹرکٹر دو سے تین ہفتے تک مذہبی تعلیم کے نام پر ان کے زہنوں میں شدت پسندی ، دہشت گردی اور پاکستان سے نفرت کے خیالات بھرتے ہیں۔ ازبک اور تاجک زباوں میں دی جانے والی اس تعلیم میں پاکستان کو مسلمانوں کے مسائل کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے اور ان نوجوانوں کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ بھارت مذہبی آزادی امن و آشتی کا گہوارہ ہے اور اسے پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے تباہی کا خطرہ لاحق ہے۔ تربیت کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر ان نوجوانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ’جہاد‘ کے لئے تیار ہیں یا نہیں ۔ ہاں میں جواب دینے والوں کی تنخواہ دوگنی کر دی جاتی ہے اور چار سے چھ ماہ پر مشتمل ان کی فوجی تربیت کا مرحلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ جو نوجوان متذبذب ہوتے ہیں انہیں مائل کرنے کے لئے مزید تربیت کے لئے بھارت بھیج دیا جاتا ہے۔ فوجی تربیت کے مرحلہ میں ان نوجوانوں کو آٹومیٹک ہتھیار چلانے ، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور مطلوبہ جگہ پر لگانے اور گوریلا جنگ کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس تربیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے دوران بھارت سے نوجوان اورخوبرو دوشیزائیں کیمپ میں لائی جاتی ہیںجو کہ ان نوجوانوں پر اپنا سحر مکمل طاری کردیتی ہیں اور ان کا دل بہلاتی ہیں۔تربیت مکمل ہونے پر ان نوجوانوں کو ایک خصوصی دورے پر بھارت لے جایا جاتا ہے جہاں سے واپسی پر انہیں افغانستان کے راستے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل کردیا جاتا ہے۔ یہ انکشاف بھی ہوا کہ فاٹا اور بلوچستان کے نو جوانوں کو بھی تاجک اور ازبک نوجوانوں کے ساتھ تربیت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کواکیلا محسوس نہ کریں ۔ دہشت گردی کی تربیت دینے والے یہ بھارتی کیمپ 2005ءسے مسلسل کام کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ بھارت کے تاجکستان میں ا ڈ ے بنانے کی خواہش پہلی مرتبہ 2002 میں سامنے آئی تھی ، گو کہ اس بات کا اعتراف حکومتی سطح پر نہیں کیا جاتا.
No comments:
Post a Comment