لندن (نیوز ڈیسک) حادثات اور مصائب انسان کو گہرے زخم لگا کر مایوس اور مشتعل کرسکتے ہیں لیکن ایک برطانوی جوڑے نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کا بدلہ لینے کی بجائے انسانیت کی فلاح کیلئے عظیم کارنامہ سرانجام دے دیا۔ جیسن اور شارلٹ اپنی بچی کی غلط تشخیص کی وجہ سے تقریباً 15 سال تک عذاب میں مبتلا رہے لیکن انہوں نے ڈاکٹروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے آن لائن تشخیص کا نظام تیار کردیا ہے تاکہ کوئی بھی اپنی بیماری کے بارے میں عمومی تشخیص کرسکے۔ انہوں نے ”ایزابیل ہیلتھ کیئر“ (Isabel Healthcare) کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس نے سالوں کی محنت سے ایسا نظام تیار کرلیا ہے جو انٹرنیٹ پر عام لوگوں کو ان کی ممکنہ بیماری کے بارے میں بتاسکتا ہے۔ اسے ایک کیلکولیٹر کی صورت میں تیار کیا گیا ہے جس میں متاثرہ شخص کی مختلف کیفیات، عمر، وزن اور دیگر معلومات لے کر اس کی بیماری کی عمومی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس نظام کی بنیاد ایک جامع طبی ڈیٹا بیس پر رکھی گئی ہے اور اسے ماہر ڈاکٹر بھی اپنی رہنمائی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کو ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ اپنی طبی رہنمائی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ویب سائٹ کا ایڈریس isabelhealthcare.com
وکی لیکس نے ایک اور دھماکہ خیزاقدام کرتے ہوئے جرمنی میں تیار کردہ سرویلینس سافٹ ویئر کی کاپیز اپنی ویب سائٹ پر ڈاؤن لوڈنگ کے لئے پیش کی ہیں۔ یہ سافٹ ویئر جو بنیادی طور پر ایک وائرس ہے جسے دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے اہداف پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کررہی ہیں۔
فن فشر (FinFisher) نامی کمپنی جس کاتعلق جرمنی سے ہے،ایسے سافٹ ویئر بناتی اور فروخت کرتی ہے جو ونڈوز، میک او ایس، لینکس ، اینڈروئیڈ، بلیک بیری، آئی او ایس، سیمبئن اور ونڈوز فون پر چلنے والے ڈیوائسز میں خفیہ طور پر داخل ہوکر ڈیٹا چراتے ہیں۔ اس کمپنی کا نام اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب دسمبر 2011ء میں وکی لیکس نے پہلی بار ان کی مصنوعات اور کاروبار کی تفصیل جاری کی تھی۔ وکی لیکس کے انکشاف کے بعد کئی محققین نے اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں فن فشر کی مصنوعات کی دنیا بھر میں موجودگی اور اس کے صحافیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں۔
وکی لیکس کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی ایجنسیاں بھی اس سافٹ ویئر کے خریداروں میں شامل ہیں اور اس کے ذریعے درجنوں ٹارگٹس کو فن فشر کے وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔ ایک سپورٹ ٹکٹ جو کسی پاکستانی ایجنسی کے کارکن نے فن فشر کو ارسال کیا ہے، کے ساتھ ایک اسکرین شاٹ بھی لگایا گیا ہے۔ اس اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں بھارتی کمپیوٹرز کو متاثر کیا گیا ہے ۔ جبکہ کچھ پاکستانی کمپیوٹرز بھی موجود ہیں۔
وکی پیڈیا کی پریس ریلیز(جس میں ڈاؤن لوڈ ربط بھی دیئے گئے ہیں) اس ربط پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ جبکہ اس سافٹ ویئر کے خریداروں کی فہرست اور ان کے سپورٹ ٹکٹس اس ربط پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
وکی لیکس کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی ریلیز کے بعد تیکنیکی ماہرین اس قابل ہوجائیں گے کہ وہ فن فشر کی مصنوعات کے خلاف مدافعاتی سافٹ ویئر بنا سکیں اور اس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو ڈھونڈ نکالیں۔