Friday, January 30, 2015

اصلی اور جعلی تصویر کی پہچان


بیس روپے کا سکہ جاری

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے پاک چین دوستی کی یادگار کے طور پر 20 روپے کا سکہ جاری کر دیا۔
سکے کے فرنٹ پر اسلامی جمہوریہ پاکستان  لکھا گیا ہے جبکہ درمیان میں چاند تارا بنایا گیا ہے جبکہ پشت پر پاکستان اور چین کے جھنڈے بنائے گئے ہیں، یہ سکہ آج سے ملک بھر میں استعمال ہوسکے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال تصور کی جاتی ہے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر چینی حکام نے پاکستان کی تشویش کو اپنی تشویش قرار دیا تھا جب کہ مارچ میں چین کے صدر پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

Sunday, January 11, 2015

CM Punjab Apna Rozgar Scheme Draw List Results 8th, 9th, 10th January 2015

CM Punjab Apna Rozgar Scheme Draw List Results 8th, 9th, 10th January 2015
CM Punjag Shahbaz Sharif announced CM Punjab Apna Rozgar Scheme Bolan, Ravi Draw List, Online Results, Winners Names 8th January, 9th January, 10th January 2015. Preponderance of applicants have practical for Suzuki Bolan so present is a dangerous opposition for this vehicle that’s why now administration has determined that candidates who will not obtain Suzuki Bolan their forenames will be incorporated in the draw for Suzuki Ravi.

جعلی نوٹوں کو پکڑنا سیکھیں، یہ ٹپس ہمیشہ یاد رکھیں


جعلی نوٹوں کی کرنسی کی گردش کے دوران موجودگی ایک اکائی کا معمولی جزو ہوسکتا ہے تاہم اس وقت کیا ہو جب ایک نوٹ آپ کے پاس ہو؟ کس طرح آپ ایک جعلی نوٹ کو آگے بڑھانے کے امکانات کو کم کرسکتے ہیں؟ ایسے موضوعات بہت زیادہ زیربحث نہیں آتے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان جعلی کرنسی کو پکڑنے اور روک تھام کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں اور تمام زیرگردش نوٹوں کے ڈیزائن گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران تبدیل کرکے ان میں ایسے سیکیورٹی اقدامات کیے گئے جو ان کی نقل بنانا مشکل بنادیتے ہیں۔

جعلی نوٹ پکڑنے کے لیے بینک نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ لوگ اس بات کو جانیں کہ کس طرح ایک مشتبہ نوٹ کو پکڑا جاسکتا ہے۔

تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ نوٹوں میں موجود سیکیورٹی فیچرز کو اپنے برانچز میں نمایاں مقامات پر آوایزاں کریں جبکہ مرکزی بینک نے اپنی ویب سائٹ http://www.sbp.org.pk/BankNotes/banknotes.htmپر بھی انہیں پوسٹ کررکھا ہے۔

مگر ان سب اقدامات کے باوجود اگر لوگ اپنے دوستوں اور خاندان کے حلقے میں اس حوالے سے پوچھیں تو انہیں بہت جلد احساس ہو جائے گا کہ بیشتر افراد جانتے ہی نہیں کہ ایک جعلی نوٹ کیا ہوتا ہے ، پھر یہاں ایسے بھی افراد ہیں جو آپ کو بتائیں گے کہ ایک نوٹ کو سفید کاغذ پر رگڑا جائے اور وہ اس پر رنگ چھوڑنے یا نہ چھوڑنے سے جعلی نوٹ کا پتا چلتا ہے، دیگر افراد آپ کو قائداعظم کی شیروانی رگڑنے کا مشورہ دیں گے اوروہ سخت ہو تو اسے مستند مان لیں گے۔

ان سب کے علاوہ کچھ افراد آپ کو کہیں گے کہ اپنی انگلی کو بڑی مالیت کے نوٹوں کے کونوں پر رگڑے اور اگر وہ سخت ہے تو وہ اصلی نوٹ ہے۔

ہوسکتا ہے کہ ان مشوروں کا بیشتر حصہ درست ہو مگر یہ سمجھنا کہ نوٹ درحقیقت کہاں پرنٹ ہوا اور اس کے سیکیورٹی فیچرز کہاں ہیں وغیرہ آپ کو نوٹ کو فوری جانچنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

چھوٹے کے مقابلے میں بڑے نوٹ میں جعلی ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اس لیے سو، پانچ سو، ایک ہزار اور پانچ ہزار کے ہی زیادہ جعلی نوٹ نظر آتے ہیں یہاں آپ ایسے چند سادہ نکات بتائے جارہے ہیں جس کی مدد سے آپ سو، پانچ سو، ایک ہزار اور پانچ ہزار کے جعلی نوٹوں کی شناخت کرسکیں گے۔

نوٹ کا کاغذ

پاکستان میں کرنسی نوٹ خصوصی کاغذ پر تیار کیے جاتے ہیں جن میں پروڈکشن کے وقت سیکیورٹی فیچرز شامل کیے جاتے ہیں جبکہ سیکیورٹی دھاگہ اس کاغذ میں اس طریقے سے شامل کیا جاتا ہے۔

ایک۔ اسے کسی صورت باہر نہیں نکالا جاسکتا۔

دو۔ یہ نوٹ کے سامنے والے حصے کے بائیں جانب ہوتا ہے۔

تین ۔ کسی سطح پر رکھ کر اسے دیکھا جائے تو دھاگہ چھوٹے چھوٹے وقفے کے ساتھ نظر آئے گا۔

چار ۔ جب اسے روشنی میں دیکھا جائے تو پورا دھاگہ نظر آتا ہے۔

پانچ ۔ نوٹ کی مالیت دھاگے پر پرنٹ ہوتی ہے۔

اگر آپ کو اس آزمائش کے دوران یہ فیچرز نظر نہ آئیں تو اسے لینے سے گریز کریں۔ جعل ساز کسی جعلی نوٹ میں یا تو گہری پٹی پرنٹ کردیتے ہیں یا پوری پٹی کاغذ کی دو شیٹوں کے درمیان رکھ دیتے ہیں۔

نوٹ کو جانچنے کا ایک طریقہ قائداعظم کی واٹر مارک تصویر ہے جو سامنے کے حصے میں بائیں جانب ہوتی ہے ۔

ایک ۔ جب کسی سطح پر رکھ کر دیکھا جائے تو ہلکا سفید خاکہ نظر آنے لگتا ہے۔

دو ۔ جب نوٹ کو روشنی میں دیکھا جائے تو قائداعظم کی تصویر کرنسی مالیت کے ساتھ نظر آتی ہے۔

تین ۔ واٹر مارک پرنٹ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اسے کاغذ کی موٹائی میں تبدیلی لاتے ہوئے تخلیق کیا جاتا ہے۔

اگر آپ اپنی انگلی نئے نوٹ کے کاغذ کی سطح پر رگڑیں تو آپ کو سطح میں تبدیلی کا احساس ہوگا۔ اگر آپ کوئی بھی چیز ان باتوں سے ہٹ کر محسوس کریں تو نوٹ کو لینے سے انکار کردیں، جعل ساز واٹر مارک کو تخلیق کرنے کی بجائے پرنٹ کرتے ہیں۔

کرنسی نوٹ کا کاغذ کبھی بھی اس طرح الگ نہیں ہوسکتا جیسے ٹشو پیر ہوجاتے ہیں، اگر آپ نوٹ کے کناروں کو ایک دوسرے سے الگ دیکھیں تو اسے لینے سے انکار کردیں۔ کیونکہ حقیقی نوٹ استعمال کے دوران کبھی بھی دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا اور جعل ساز جعلی نوٹ بناتے ہوئے آگے اور پیچھے کے حصوں کو پرنٹ کرکے گلو سے جوڑتے ہیں۔

حقیقی کرنسی نوٹ کا رنگ الٹراوائلٹ روشنی میں کبھی نہیں بدلتا۔

یہ جعلی کرنسی کو جانچنے کا بنیادی اور طوری طریقہ ہے کہ سیاہ روشنی یا الٹرا وائلٹ روشنی نوٹوں کے بنڈل پر ڈالی جائے اور اگر آپ کسی نوٹ کو چمکتے ہوئے دیکھیں تو اسے مسترد کردیں۔

اس سلسلے میں ایک اصلی نوٹ کا ایک سادہ سفید کاغذ کی شیٹ پر رکھیں اور لائٹس بند کرکے اس پر الٹراوائلٹ یا سیاہ روشنی ڈالیں جس سے اچانک ہی سفید کاغذ ہلکی نیلگوں روشنی میں جگمگانے لگے گا جبکہ کرنسی نوٹ کا رنگ تبدیل نہیں ہوگا۔

پرنٹنگ

کاغذ کی طرح کرنسی نوٹوں کی پرنٹنگ کا طریقہ کار بھی خاص ہوتا ہے اور اس میں متعدد سیکیورٹی فیچرز شامل کیے جاتے ہیں جس سے آپ کے لیے جعلی نوٹوں کی شناخت کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

پرنٹنگ کے لیے خصوصی سیاہی کو استعمال کیا جاتا ہے جو بھیگنے سمیت کسی بھی صورت خراب نہیں ہوتی۔

جعلی نوٹوں کی سیاہی عام طور پر گیلی ہونے کے بعد پھیل جاتی ہے اگر آپ کو کسی نوٹ پر شبہ ہو تو اس کا وہ حصہ ڈبو دیں جہاں زیادہ سیاہی استعمال ہوتی ہے اور پھر انگلی سے رگڑیں، اگر وہ خراب نہ ہو تو نوٹ اصلی ہے دوسری صورت میں جعلی۔

اکثر لوگ ایک بات بتاتے ہیں کہ نوٹ کی سطح ایک سادہ کاغذ پر رگڑے اور پھر دیکھیں کہ سیاہی چھوڑتا ہے یا نہیں، کچھ کہتے ہیں کہ نوٹ سیاہی چھوڑتا ہے اور کچھ کے خیال میں نہیں، مگری ہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ اگر یہ بات صحیح ہے تو آپ کے خیال میں سادہ کاغذ پر کتنی سیاہی نوٹ کو چھوڑنی چاہئے؟ درحقیقت یہ جعلی یا اصلی نوٹ کو جانچنے کا درست طریقہ نہیں۔

تیکنیکی طور پر سیاہی کو کاغذ پر قائداعظم کی ابھری ہوئی شیروانی اور نوٹ کے کناروں پر استعمال کیا جاتا ہے۔

آپ کو اس حوالے سے یہ جاننے اور دیکھنے کی ضرورت ہے۔

نوٹ چاہے جتنا بھی پرانا ہو مگر قائداعظم کی شیروانی ہمیشہ ہاتھ پھیرنے پر ابھری ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

نوٹ کے کنارے پر موجود لکیریں صرف سامنے کی جانب سے ابھری ہوئی ہوتی ہیں۔

آسانی سے جانچنے والے نکات : اپنے انگوٹھے کا ناخن سامنے کے حصے کے کناروے پر پھیریں جبکہ شہادت کی انگلی باقی حصے پر رگڑے، اگر آپ کو ابھرا ہوا یا کھوکھلا حصہ محسوس ہو تو وہاں روک جائیں اور روشنی میں دیکھنے پر آپ کو چھیدنے کے نشانات نظر آجائیں گے۔

جعل ساز سامنے کے جانب ناہمواری کا اثر پیدا کرتے ہوئے نوٹوں پر سوئی سے چھیدنے کے نشانات بناتے ہیں

اینٹی فوٹو کاپی اور اینٹی اسکیننگ طریقہ کار کو اپنانا۔

نوٹ کے سامنے کی بائیں جانب لکیریں سی ہوتی ہیں مگر یہ لائنز فوٹو کاپی یا اسکین اور پھر پرنٹ کیے جانے کی صورت میں جادوئی انداز میں غائب ہوجاتی ہیں، لہذا اگر یہ لکیریں نوٹ پر نہ ہو تو جان لیں کہ وہ جعلی ہے۔

پانچ سو، ایک ہزار اور پانچ ہزار والے نوٹوں پر جھنڈے

یہ جھنڈے مختلف پہلوﺅں سے دیکھنے پر اپنی رنگت بدل لیتے ہیں۔

آسان نکات : اگر جھنڈا اپنا رنگ نہ بدلے تو وہ نوٹ جعلی ہے۔

ایک نوٹ پر قائداعظم کی تصویر کے قریب مالیت کا ہندسہ چھپا ہوتا ہے۔

اس چھپے ہونے ہندسے کی تصویر کو دیکھنے کے لیے نوٹ کو روشنی کے سامنے لاکر دیکھیں وہ ہندسہ جادوئی انداز میں نمودار ہوجائے گا۔

نوٹوں کا ہندسہ اردو رسم الخط میں نوٹ کے بائیں جانب اوپر پرنٹ ہوتا ہے۔

جب آپ کسی سطح پر نوٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ ہندسہ نامکمل اعداد کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

جب نوٹ کو اٹھا کر دیکھا جائے اور اس پر سے روشنی آر پار ہو تو یہ ہندسہ مکمل نظر آتا ہے۔

جعل ساز یہ فیچر گہری اور ہلکے رنگوں میں پرنٹنگ کے ذریعے شامل کرتے ہیں مگر ہاتھ میں اٹھا کر دیکھنے کی صورت میں یہ جعلی نوٹ اصل کی طرح تبدیل نہیں ہوپاتا۔

کرنسی نوٹوں میں مزید متعدد فیچرز بھی اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دیکھے جاسکتے ہیں جن کو چیک کرنے پر آپ نوٹوں کی شناخت کرسکتے ہیں۔

قانون کے مطابق اگر آپ بینک کو ایک جعلی نوٹ پکڑ کر دیں تو یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر اسے پر منسوخ کی مہر لگا دیں اور اس نوٹ کو اپنے پاس رکھے۔ بینکوں کے پاس یہ اختیار بھی ہوتا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو اس صورت میں اطلاع کرے جب اسے کسی فرد پر دانستہ جعلی کرنسی کو پھیلانے کا شبہ ہو۔ جس کے نتیجے میں ملزمان کو جرمانے اور قید کی سزائیں سنائی جاسکتی ہیں

Thursday, January 1, 2015

جی میل ، فیس بک ، ٹوئٹر اور دیگر سائٹس پر دلکش نستعلیق فونٹ

السلام علیکم ،
ہم میں سے بہت سارے احباب  انٹر نیٹ پر اردو تحریر کرتے ہیں لیکن اکثر ویب سائٹس پر خط نستعلیق کی سہولت موجود نہیں ہوتی ہے۔ ہم نستعلیق کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ نسخ میں اردو پڑھنے میں ہمیں دقت ہوتی ہے اور  اردو کا اصل مزہ تب آتا ہے جب اردو نستعلیق رسم الخط میں پڑھی جائے۔
احباب کی سہولت کے لیے میں آج ایسا طریقہ پیش کر رہا ہوں جس کی مدد سے جی میل اور دیگر دوسری ویب سائٹس پر نستعلیق رسم الخط کی سہولت شامل ہو جاتی ہے۔ 
طریقہ بالکل آسان ہے۔۔گوگل کروم استعمال کرنے والے  سب سے پہلے یہاں سے
 گوگل کا ایک پلگ ان  اسٹائلش حاصل کریں۔ اور اس کے بعد یہاں سے ایک اسکرپٹ 
انسٹال کر لیں۔۔۔ آپ کے براوزر میں نستعلیق کی سہولت شامل ہو گئی ہے 
جو حضرات  موزیلا  فائر  فوکس  استعمال کرتے ہیں تو وہ  پہلے یہ ایڈان انسٹال کریں اور اسکے بعد  سکرپٹ 
 یہا ں سے  ڈاون لوڈ کریں،اور   پھر گوگل پلس ،فیس بک ،ٹوئیٹر اور اردو  وکی پیڈیا   پر  مزئے سے نستعلیق فونٹ میں اردو لکھیں۔
ملحوظ رہیں کہ اس خصوصیت کے لیے آپ کے کمپیوٹر میں جمیل نوری نستعلیق فانٹ کی موجودگی  ضروری ہے۔
ایک اہم مسئلہ ذہن میں آیا کہ جناب جن  حضرات کو اردو لکھنے کا طریقہ تک معلوم نہیں ،تو انکو نستعلیق فونٹ  اور  اردو  کی بورڈ کے استعمال  کے بارئے مشکلات کا ذکر تو کیا ہی نہیں!
تو جناب اسکا ایک آسان حل بھی ہمارئے پاس موجود ہے،وہ  اسطرح کہ ایک ہر دلعزیز  اردو  بلاگر  ایم بلال ایم صاحب
 نے   پاک اردو  انسٹالر(pak urdu installer)  کے نام سے سافٹ وئیر بنایا ہے ،جس کو  ڈاؤنلوڈکرنے کے بعد صرف next , next   کرتے  ہی  اردو کی بورڈ  تینوں ونڈوز  (Win xp, vista ,Win 7)  میں مع اردو نستعلیق فونٹس انسٹال ہوجاتا ہے،ساتھ  ہی ایک  صفحہ برائے مدد  کا  لنک  ڈیسک ٹاپ  پرآجاتا ہے۔تاکہ کسی مشکل کی صورت میں فوری مدد حاصل کی جا سکے۔
انسٹالیشن کے بعد آپ Folder names,  Run,  Rename folders ,Yahoo mail, yahoo messenger, google plus, Gmail,  Ms Office,  notepad , wordpad, facebook,  twitter,  Google plus غرض جہاں بھی انگریزی لکھائی ہو سکتی ہے وہاں آپ آسانی سے اردو بھی لکھ سکتے ہیں۔نیز کسی بھی سافٹ وئیر کے فونٹ آپشن میں جا کر جمیل نوری نستعلیق فونٹ کا انتخاب کیجئے اور پھر اردو نستعلیق فونٹ ہی میں لکھئے۔
پاک اردو انسٹالر (pak urdu installer)یہاں سے ڈاؤنلؤڈ کریں۔