میراث:اسلامی نظام وراثت
اسلام ایک مکمل ضابطہ
حیات ہے۔ جس میں زندگی کے ہر شعبہ کے متعلق رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔
وراثت کی تقسیم ایک اہم قانونی اور
معاشرتی مسئلہ ہے جائیداد کی غلط اور غیر منصفانہ تقسیم سے کئی طرح مسائل پیدا
ہوتے ہیں۔ اسلام اس حوالے سےبہت ہی وضاحت سے بیان کرتا ہے۔ہم اسلام کے احکام
میراث کو تھوڑی سی تو جہ دے کرعملی طور پرسیکھ سکتے ہیں۔
آئیے جائیداد کی تقسیم کے اسلامی طریقے کو عملی
طور پرسمجھتےہیں۔
قرآن میں احکام میراث
النساء ۱۱۔ ۱۲
اللہ تعالیٰ تمہیں وصیت کرتا ہے تمہاری اولاد کے بارے‘میں کہ لڑکے کے لیے حصہ ہے دو لڑکیوں کے‘ برابر پھر اگر لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زیادہ تو ان کے لیے ترکے کا دو تہائی ہے اور اگر ایک ہی لڑکی ہے تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے جو اس نے چھوڑا اگر میت کے اولاد ہو اور اگر اس کے اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے پھر اگر میت کے بہن بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے بعد اس وصیت کی تعمیل کے جو وہ کر جائے یا بعد ادائے قرض کے تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے‘ تم نہیں جانتے کہ ان میں سے کون تمہارے لیے زیادہ نافع ہے یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا فریضہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے
اور تمہارا حصہ تمہاری بیویوں کے ترکے میں سے آدھا ہے اگر ان کے کوئی اولاد نہ ہو اور اگر ان کے اولاد ہے تو تمہارے لیے چوتھائی ہے اس میں سے جو انہوں نے چھوڑا بعد اس وصیت کی تعمیل کے جو وہ کر جائیں یا بعد ادائے قرض کے اور ان کے لیے چوتھائی ہے تمہارے ترکے کا اگر تمہارے اولاد نہیں ہے اور اگرتمہارے اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے تمہارے ترکے میں سے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو تم نے کی ہو یا قرض ادا کرنے کے بعد اور اگر کوئی شخص جس کی وراثت تقسیم ہو رہی ہے کلالہ ہو‘ یا عورت ہو اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے اور اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو کی گئی یا ادائے قرض کے بعد بغیر کسی کو ضرر پہنچائے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا کمال حلم والاہے
اللہ تعالیٰ تمہیں وصیت کرتا ہے تمہاری اولاد کے بارے‘میں کہ لڑکے کے لیے حصہ ہے دو لڑکیوں کے‘ برابر پھر اگر لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زیادہ تو ان کے لیے ترکے کا دو تہائی ہے اور اگر ایک ہی لڑکی ہے تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے جو اس نے چھوڑا اگر میت کے اولاد ہو اور اگر اس کے اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے پھر اگر میت کے بہن بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے بعد اس وصیت کی تعمیل کے جو وہ کر جائے یا بعد ادائے قرض کے تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے‘ تم نہیں جانتے کہ ان میں سے کون تمہارے لیے زیادہ نافع ہے یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا فریضہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے
اور تمہارا حصہ تمہاری بیویوں کے ترکے میں سے آدھا ہے اگر ان کے کوئی اولاد نہ ہو اور اگر ان کے اولاد ہے تو تمہارے لیے چوتھائی ہے اس میں سے جو انہوں نے چھوڑا بعد اس وصیت کی تعمیل کے جو وہ کر جائیں یا بعد ادائے قرض کے اور ان کے لیے چوتھائی ہے تمہارے ترکے کا اگر تمہارے اولاد نہیں ہے اور اگرتمہارے اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے تمہارے ترکے میں سے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو تم نے کی ہو یا قرض ادا کرنے کے بعد اور اگر کوئی شخص جس کی وراثت تقسیم ہو رہی ہے کلالہ ہو‘ یا عورت ہو اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے اور اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو کی گئی یا ادائے قرض کے بعد بغیر کسی کو ضرر پہنچائے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا کمال حلم والاہے
علم میراث کی اہم اصطلاحات
میراث کی تقسیم کی
عملی مشق سے پہلے اہم اصطلاحات کا جاننا ضروری ہے
تركه
جائیداد
جو میت کی ملکیت ہو
مورث/میت
ہر
مرنے والے مرد
یا عورت کو مورث
کہتے ہیں
وارث
مورث کے رشتہ دار ، ۳۲ تعداد
اولاد
بیٹا بیٹی پوتا پوتی
پڑوتا پڑوتی شامل ہیں
حقیقی بھائی ، بہن
ماں اور باپ ایک ہوں
علاتی بھائی ، بہن
باپ ایک ہو اور ماں مختلف ہو
اخيافي بهن ، بھائی
ماں ایک ہو اور باپ مختلف ہو
اخوہ
مورث کے مذکورہ بھائی بہن
میں سے کوئی دو افراد زندہ ہوں
ذوی الفروض
۱۳ افراد ،ورثا
کی پہلی قسم
عصبه
۱۰ افراد ، ورثا کی دوسري قسم
ذوی الارحام
9
افراد ۔نواسہ نواسی نانا بھتیجی
بھانجا بھانجی ماموں خالہ اور پھوپھی
میراث
جداول کاطریقہ
اس طریقے میں ان اشیاء کی
ضرورت ہوگی
میراث جداول
کاپی اور پن
کیلکولیٹر
آئیے اپ آپ کو میراث جداول کا
تعارف کرواتے ہیں۔پہلا جدول تیرہ ورثا پر مشتمل ہے۔
عورت
1۔ اگرمرنے
والی عورت
ہو تو اسکے خاوند کو 1/2
ملے گا اگر اولاد زندہ نہ ہو۔ اولاد زندہ ہو تو خاوند کو ترکے میں سے ¼
حصہ ملے گا
مرد
2۔ اگر مرنے والا مرد ہوتو اسکی بیوی کو 1/4 ملے گا اولاد کی غیر
موجودگی میں
۔اگر اولاد ہو
تو 1/8ملے گا
بیٹی
3۔مرنے والی کی بیٹی کو 2/3
ملے گااگر بیٹیوں
کی تعداد دو
یا دو سے زیادہ ہو
اور بیٹا نہ ہو ۔ اور ½ ملے گا اگربیٹی ایک ہو اور بیٹا نہ ہو
پوتی
4۔ پوتیوں کو 2/3 ملے گا اگر پوتیوں کی تعداد دو یا دو سے زیادہ
ہو اور بیٹا، بیٹی اور پوتا نہ ہو۔ ½ ملے گا اگر پوتی ایک ہو
اور بیٹا، بیٹی اور پوتا نہ ہو۔ 1/6 ملے گا اگر ایک بیٹی ہو اور بیٹا اور پوتا نہ
ہو
پڑپوتی
5۔پڑپوتی کو 2/3ملے
گا اگر ان
کی تعداد دو
یا دو سے زیادہ اور بیٹا بیٹی پوتاپوتی پڑپوتانہ ہو۔ 1/2ملے گااگر پڑپوتی ایک
ہواور بیٹا بیٹی پوتاپوتی پڑپوتانہ ہو۔1/2ملے
گا اگر ایک بیٹی یا ایک پوتی ہو اوربیٹا،بیٹی، پوتا،پڑپوتانہ ہو
باپ
6۔پاپ کو 1/6 ملے گا اگر اولاد ہو
ماں
7۔ماں کو 1/6 ملے گا اگر اولاد یا اخوہ زندہ ہو یا
خاوند اور باپ زندہ ہو۔1/4 ملے گا اگر بیوی
اور باپ ہو اور1/4 نہ ملا ہو۔ 1/3ملے گا اگر 4/1
اور1/6نہ ملا ہو
دادا
8۔1/6 ملے
گا اگر اولاد ہو اور باپ نہ ہو
دادی
9۔ دادی ک1/6 ملے
گا اگر مورث کے ماں اور باپ زندہ نہ ہوں۔
نانی
10۔ نانی کو 1/6 ملے گا اگر مورث کی ماں
زندہ نہ ہو۔اگر نانی اور دادی زندہ ہوں تو دونوں کو ملا کر 1/6 دیا جائے گا
11۔ اگر دو یا دو سے زیادہ بہنیں ہو اور اولاد باپ دادا حقیقی
بھائی نہ ہو تو تمام کو 2/3 ملے
گا۔ ½ ملے گا اگر ایک بہن ہو اور اولاد باپ دادا حقیقی
بھائی نہ ہو
علاتی
بہن
12۔ اگر دو یا دو سے زیادہ علاتی بہنیں ہواور اولاد.باپ.دادا.حقیقی
بھائی حقیقی بہن علاتی بھائی نہ ہو تو 2/3 تمام کو ملے گا۔ ½ ملے گا اگر ایک علاتی بہن
ہواور اولاد.باپ.دادا.حقیقی بھائی حقیقی بہن علاتی بھائی نہ ہو۔ ایک حقیقی بہن ہو
اور اولاد.باپ.دادا.حقیقی
بھائی علاتی بھائی نہ ہو تو 1/6 ملے گا
اخیافی
13۔اگر
دو یا دو سے زیادہ اخیافی
ہوں اور اولاد.باپ.دادا نہ ہو1/3 ملے گا۔ اگر ایک ہو اور اولاد.باپ.دادا نہ ہو
تو 1/6 ملے گا ۔ مردوعورت کو باہم برابر
ملے گا
جدول 1 سے جو حصہ باقی بچ جائے گاوہ جدول 2 کے ورثا میں تقسیم کردیا جائے گا
بیٹا اور بیٹی
14۔ یہاں ہر مرد کو ہر عورت سے دگنا حصہ ملے گا۔ اگر مرد زندہ نہ ہو تو عورت محروم رہے گی
پوتا
15۔ پوتے کے ساتھ پوتی کو بھی حصہ ملے گا
پڑپوتا
16۔ پڑپوتا کے ساتھ پوتی کو بھی حصہ ملے گا بشرطیکہ وہ بطور ذف۔جدول1سے محروم رہی ہو
17.باپ کو بغیر کسی شرط کے باقی حصہ مل جائے گا
19۔حقیقی بھائی کے ساتھ حقیقی بہن کو حصہ ملے گا
20۔ حقیقی بہن کو حصہ ملے گا بشرطیکہ جدول 1 میں نہ ملا ہو
علاتی بہن
22۔ یہ عورت صرف اس صورت میں یہاں حصہ پائے گی جب یہ بطور ذف۔جدول1 سےمحروم رہی ہو نیزحقیقی بہن زندہ نہ ہو
عصبہ بعید
23۔ یعنی مورث کے حقیقی(علاتی) بھا ئی،پھر باپ کے حقیقی(علاتی) بھائی کی نرینہ اولاد، پھر دادا کے حقیقی (علاتی) بھائی کی نرینہ اولاد ، اوپر تک
مسئلہ رد
24۔ جدول 2کے ورثا میں اگر کوئی حصہ نہ پاسکے تو اس کو دوبارہ خاوند اور بیوی کےعلاوہ جدول 1 کے ورثا میں تقسیم کردیا جائے
ذی الارحام
شامل ھیں 25۔ نواسا،نواسی نانا، بھتیجی،بھانجا،بھانجی، ماموں ،خالہ،پھوپھی
آئیے ایک مثال کی مدد سے میراث کے مسائل کو عملی طورپرسمجھتے ہیں
سب سے پہلے اپنی کاپی
پرلکھیں
مرنے والے کا نام
سنہ وفات
ورثا کی تفصیل
مورث رشيد
سنہ وفات ۲۰۱۰
ورثا:
1بیوی رشیدہ
1بیٹا جمال
1 بیٹی حنا
ماں ساجدہ
خاتون
باپ عظیم خان
ذیل
میں دی گئ تصویر
کے مطابق ٹیبل
بنائیں
اب جداول سے رہنمائی حاصل کریں اور ورثا کے حصوں کا تعین کریں وہ تقسیم اس طرح سے ہوگی
بیوی کا حصہ 1/8 ہو گا اولاد کی موجودگی میں۔ حساب میں آسانی کے لیے1/8 کے بجائے 3/24 استعمال کریں گے ۔ اسی طرح ماں کو 4/24 اور باپ کوبھی 4/24 ملے گا۔اب جدول ا میں تقسیم شدہ حصوں کا مجموعہ 11/24 بن جائےگا۔اور باقی 13/24 رہ جائے گا۔جدول 2 میں جاکر بیٹا اور بیٹی کے درمیان تقسیم ہو جائے گا۔ لیکن اس میں 2 حصے بیٹے کو اور 1 حصہ بیٹی کو ملےگا۔اس کے بعد ہر وارث کا کل حصہ فی صد نکالتے ہیں۔ اس کا فارمولا یہ ہے:
کل حصہ= جدول1+جدول100x2
nice efforts may be helpful for those who want take real steps for these matters.
ReplyDeletenice
ReplyDeleteAwesome.
ReplyDeleteMA sha Allah..
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
good effort
ReplyDeleteBuhut zabardast Allah ajre azeem de awr apke hiffazat farmaye
ReplyDeleteمیرے والدین کا انتقال ہو گیا ہے اور میری ایک بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ میری وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟
ReplyDeleteاگر آپ کی والدہ محترمہ زندہ ہیں تو 1/8 ان کا اور باقی تمام حصہ آپ کا
Deleteمیرے والد کا انتقال ہوگیا ہے ہم تین بھائی اور اک بہن ہےاور والدہ بھی ہے اک ایکر زمین سی سب کا کتنا کتنا حصہ ہوگا ؟؟
ReplyDeleteزید نے دو بھائی چار بہنیں اور ماں کو چھواڑ کس طرح تقسیم کرینگے
ReplyDeleteفتوی درکار ہے
ReplyDeleteمرنے والا بے اولاد ہے
موجود یا دعویدار ورثا یہ ہیں
دو بیوائیں
والدہ
دو بھائی
ایک بہن
ایک مرحوم بھائی کے دو بیٹے اور دوبیٹیاں
وراثت کی تقسیم کی تفصیل کیا ہوگی؟
خاوند کی فوتگی پر ھصہ جات کی تقسیم
ReplyDeleteبیوی 1
لڑکیاں 2ؔ
لڑکا 1
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
---------------مقروض 160000 روپیہ
ماں باپ وفات پا چکے
چچا موجود
بھائی 2 عدد
جزاكم الله خيرا
ReplyDeleteاسلام علیکم ور حمت اللہ وبر کا تہ
ReplyDeleteدو لڑ کا ایک لڑکی
شرعی اعتبار سے میراث کا کیا حکم ہے حوالہ کے ساتھ بتایاجاے
ماشااللہ اچھی محنت ہے اللہ جزائے خیر عطا کرے
ReplyDeleteاگر والد اپنے حیات میں وراثت تقسیم کرنا چاہتا ہو تو پلیز اس میں رہنمائی فرمائیں
والسلام
جزاک الله
Deleteجزاک الله
Delete