Friday, September 16, 2016

فیس بُک پر اسرائیل مخالف پوسٹیں نہیں کی جاسکیں گی


فیس بُک جلد ہی اسرائیلی حکام کے تعاون سے یہ یقینی بنائے گا کہ کوئی بھی اسرائیل مخالف پوسٹ نہ لگائجاسکے۔ فوٹو؛ فائل

یروشلم: فیس بُک انتظامیہ جلد ہی اسرائیلی حکام کے تعاون سے یہ یقینی بنائے گی کہ فیس بُک پر کوئی بھی اسرائیل مخالف پوسٹ نہ لگائی جاسکے۔

یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب کوئی بین الاقوامی نجی کمپنی کسی ملک کی ’’قانونی طور پر‘‘ تابعدار ہوجائے گی۔ فیس بُک عہدیداروں کے وفد نے اپنے حالیہ دورہ اسرائیل میں اسرائیلی وزیرِ داخلہ اور خاتون وزیرِ سے ملاقات میں اس پر اتفاق کیا کہ فیس بُک پر ایسی تمام پوسٹیں سینسر کردی جائیں گی جو اسرائیل مخالف ہوں یا جن کی وجہ سے اسرائیل میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ ہو۔

اسرائیل کی شدید خواہش ہے کہ سوشل میڈیا اس کے مفادات کا احترام کرے اور فیس بُک سمیت، سوشل میڈیا کی کسی بھی ویب سائٹ پر ایسی کوئی عبارت، تصویر یا ویڈیو شائع نہ کی جاسکے جو اسرائیل مخالف ہو یا جس کی وجہ سے اسرائیل میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ ہو۔ آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ سوشل میڈیا اسرائیلی مظالم پر خاموش رہے۔ فیس بُک کی حد تک اسرائیل کی یہ خواہش جلد ہی پوری ہوجائے گی۔

اسرائیلی وزیر داخلہ اور وزیر قانون دونوں ہی کا شمار شدت پسند یہودیوں میں ہوتا ہے جو خود سوشل میڈیا پر فلسطینیوں اور عربوں سے نفرت پر مبنی مواد پیش کرتے رہتے ہیں۔ پہلے ایک موقعے پر وزیر قانون نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم ہی نہیں کرتیں، اور انہوں نے ہی اسرائیلی کابینہ میں یہ تجویز دی تھی کہ سوشل نیٹ ورکس کو مجبور کیا جائے کہ وہ ایسا تمام مواد ہٹادیں جسے اسرائیل تشدد پر اُکسانے والا تصور کرتا ہو۔ اسرائیلی حکومت پچھلے 4 ماہ میں ’’تشدد پر اُکسانے والے مواد کو ہٹانے‘‘ کے لیے فیس بُک کو 158 جب کہ یوٹیوب کو 15 درخواستیں دے چکی ہے جن میں سے فیس بُک نے 95 فیصد اور یوٹیوب نے 80 فیصد درخواستیں منظور کیں۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’دی انٹرسیپٹ‘‘ نامی ویب سائٹ کے کالم نگار گلین گرین والڈ نے لکھا کہ اسرائیل اور فیس بُک میں تعاون سے سوشل میڈیا سینسرشپ کی ان کوششوں کا ہدف مسلمان، عرب اور فلسطینی لوگ ہی ہوں گے۔

بھارت بھی سوشل میڈیا کے حوالے سے اسی طرح کی غیراعلانیہ پالیسی پر عمل کررہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نہ صرف سیکڑوں احتجاجی فیس بُک پوسٹس ڈیلیٹ کی جاچکی ہیں بلکہ ایسی پوسٹوں پر مشتمل درجنوں فیس بُک پیجز بھی ڈیلیٹ کروائے جاچکے ہیں۔

اس کے برعکس مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے والی اور توہینِ رسالت پر مبنی لاکھوں فیس بُک پوسٹس آج تک موجود ہیں جنہیں ’’آزادئ اظہار‘‘ کے نام پر برقرار

Saturday, September 3, 2016

آپ کے ڈومین کا ذکر کس کس ویب سائیٹ میں موجود ہے؟

آپ جلدی سے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کے یا کسی اور کے ڈومین کا ذکر کس کس ویب سائیٹ میں موجود ہے، تو اس کام کے لیے گوگل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گوگل ایڈوانس سرچ کی مدد سے بہت بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً‌ میں اگر دیکھنا چاہوں کہ www.washingtonpost.com کا ذکر اور کس ویب سائیٹ میں موجود ہے تو اس کے لیے میں گوگل پر درج ذیل لائن استعمال کر سکتا ہوں:
"washingtonpost.com" -site:washingtonpost.com
  • "washingtonpost.com" کا مطلب ہے کہ مجھے نتائج میں ایسے صفحات چاہئیں جس میں یہ کی ورڈ بالکل اسی طرح سے موجود ہو۔
  • site:washingtonpost.com- کا مطلب یہ ہے کہ نتائج میں اس ویب سائیٹ سے کوئی نتیجہ شامل نہ کیا جائے۔
اگر آپ گوگل کی ایڈوانس سرچ پر مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو درج ذیل لنک پر موجود سرچ آپریٹرز (Search Operators) کے استعمال کی مشق کریں:
ایڈوانس سرچ کے حوالے سے گوگل کا اپنا صفحہ بھی موجود ہے جس کا لنک یہ ہے:
Categories: 

Thursday, September 1, 2016

ویب سائیٹ کی رفتار ٹیسٹ کریں

اگر آپ ویب ڈیویلپر ہیں تو آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کی ڈیویلپ کی ہوئی ویب سائیٹ کے ویب پیجز ڈاؤن لوڈ ہونے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کے صارفین سست رفتار ویب سائیٹس پر ٹھہرنا پسند نہیں کرتے، اگر ویب سائیٹ کے صفحات اتنے وقت میں لوڈ نہیں ہو رہے جس کی صارف توقع کر رہا ہے تو وہ اس کے متبادل کوئی دوسری ویب سائیٹ تلاش کرے گا۔ یوں ویب سائیٹ کی یہ سست رفتاری صارفین کو مد مقابل بزنس کی ویب سائیٹ پر بھیج دے گی۔
سوال یہ ہے کہ آپ کی ویب سائیٹ دنیا کے کس علاقے میں ہوسٹ کی گئی ہے، اور یہ ویب سائیٹ دنیا کے کس حصے میں سب سے زیادہ وزٹ کی جاتی ہے۔ مثلاً‌ اگر یہ ویب سائیٹ امریکہ کی کسی ویب ہوسٹنگ کمپنی کے سرور پر موجود ہے لیکن ویب سائیٹ کے سب سے زیادہ وزیٹرز پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ویب سائیٹ کا ہر صفحہ اتنا طویل فاصلہ طے کرتے ہوئے پاکستان پہنچے گا۔ اس کے برعکس اگر یہ ویب سائیٹ پاکستان یا اس کے قریب ترین کسی ملک میں ہوسٹ ہے تو ڈیٹا کی ترسیل کا یہ وقت کم ہو جائے گا۔
بڑی ہوسٹنگ کمپنیاں ایسے ہوسٹنگ پیکیجز بھی آفر کرتی ہیں جن میں CDN کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ یعنی ویب سائیٹ کے ویب پیجز اور فائلز کی نقلیںContent delivery network کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں موجود سرورز پر محفوظ کر دی جاتی ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ویب سائیٹ کے صارفین کو ان کے مطلوبہ ویب پیجز قریب ترین کسی علاقے کے سرور سے مہیا کر دیے جاتے ہیں۔
اس ٹٹوریل کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی ویب سائیٹ اس وقت جہاں بھی ہوسٹ ہے، آپ اس کے ویب پیجز کے ڈاؤن لوڈ ہونے کی رفتار جان سکیں۔

1- ویب سائیٹ کی رفتار ٹیسٹ کرنے والی سروس تلاش کریں

میں نے سرچ انجن پر website speed test کے الفاظ کے ساتھ تلاش کیا ہے جس کے نتیجے میں ایسی ویب سائیٹس کے لنکس سامنے آئے ہیں جو یہ سروس فراہم کرتی ہیں۔ آپ سرچ انجن کی مدد سے جو سروس بھی منتخب کریں اس میں خاص طور پر یہ دیکھیں کہ اس کے رفتار ٹیسٹ کرنے والے کمپیوٹرز کن ممالک میں موجود ہیں۔ اس لیے کہ مختلف ممالک میں موجود کمپیوٹرز پر ٹیسٹنگ سے آپ کو بہتر طور پر اندازہ ہوجائے گا کہ ویب سائیٹ کی رفتار کن ممالک میں توقع کے مطابق ہے اور کن ممالک میں سست۔
سرچ انجن کی مدد سے ویب سائیٹ کی رفتار ٹیسٹ کرنے والی سروس تلاش کریں

2- رفتار ٹیسٹ کرنے کے لیے سیٹنگز کی ویلیوز فراہم کریں

درج ذیل اسکرین شاٹ کے مطابق رفتار ٹیسٹ کرنے والی سروس کی ویب سائیٹ پر موجود ٹیکسٹ باکس میں techurdu.com مہیا کیا گیا ہے۔ مزید سیٹنگز کے لیے Advance Settings کے لنک پر کلک کریں۔ میں نے Test Location کے ڈراپ ڈاؤن مینیو میں سے انڈیا کی ایک جگہ منتخب کی ہے جو کہ پاکستان کے قریب ترین ہے۔ براؤزر کے خانے کی ویلیو میں نے تبدیل نہیں کی، آپ اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل کر سکتے ہیں۔ Connection کے ڈراپ ڈاؤن مینیو میں مختلف رفتار والے کنکشنز کی فہرست موجود ہے، جن کی مدد سے کمپیوٹر اور موبائل ڈیوائسز پر ویب سائیٹ کی رفتار ٹیسٹ کی جا سکتی ہے۔
اس کے نیچے Repeat View آپشن بہت اہم ہے، یعنی مطلوبہ ویب پیج ایک مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جائے یا دو مرتبہ۔ اس لیے کہ جب کوئی بھی ویب پیج پہلی دفعہ صارف کے کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈ ہوتا ہے تو اس میں استعمال کی گئی تمام فائلز ڈاؤن لوڈ ہوتی ہیں۔ مثلاً‌ ویب پیج کی فائل، اسٹائل شیٹ فائلز، جاوا اسکرپٹ فائلز، اور تصاویر کی فائلز وغیرہ۔ براؤزر ان فائلز کو اپنی کیش میں محفوظ کر لیتا ہے۔ اس کے بعد جب وہی ویب پیج یا اس ویب سائیٹ کا کوئی دوسرا ویب پیج صارف کے کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈ ہوتا ہے تو براؤزر پہلے سے ڈاؤن لوڈ کی گئی فائلز نئے سرے سے ڈاؤن لوڈ نہیں کرتا، بلکہ اپنی کیش سے یہ فائلز استعمال کر لیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ویب سائیٹ کا پہلا صفحہ ڈاؤن لوڈ ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے جبکہ بعد کے صفحات جلدی ڈاؤن لوڈ ہو جاتے ہیں۔ اس سے اگلا اسکرین شاٹ دیکھنے سے یہ بات مزید واضح ہو جائے گی۔
ڈاؤن لوڈنگ کی رفتار ٹیسٹ کرنے کے لیے مطلوبہ ویب پیج کا ایڈریس مہیا کریں

3- ویب پیج کے پہلی اور دوسری مرتبہ ڈاؤن لوڈ ہونے میں وقت کا فرق

درج ذیل اسکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ:
  1. پہلی دفعہ ویب پیج نے ڈاؤن لوڈ ہونے میں 6.05 سیکنڈز کا وقت لیا ہے۔ مکمل ویب پیج حاصل کرنے کے لیے براؤزر سے ویب سرور کی طرف 39 کالز بھیجی گئی ہیں۔ ان کالز میں ویب پیج کے علاوہ اسٹائل شیٹ فائلز، جاوا اسکرپٹ فائلز اور بہت سی تصاویر کی فائلز کے لیے کالز شامل ہیں۔ جبکہ ویب پیج اور اس میں استعمال کی گئی فائلز کا سائز مجموعی طور پر 521 کلو بائٹس ہے۔ Start Render کا مطلب یہ ہے کہ ویب پیج کی فائل یعنی HTML مکمل ڈاؤن لوڈ ہونے کے بعد براؤزر نے یہ ویب پیج کب دکھانا شروع کیا۔
  2. دوسری دفعہ ویب پیج نے ڈاؤن لوڈ ہونے میں 2.355 سیکنڈز لیے ہیں۔ مکمل ویب پیج کے حصول کے لیے ویب سرور کی طرف صرف 2 کالز بھیجی گئی ہیں۔ ایک کال ویب پیج کے لیے اور دوسری کال اس میں موجود بڑے بینر کے لیے۔ نیچے تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں اسکرین شاٹس میں بینر والی تصویر مختلف ہے، جبکہ باقی تمام پیج ایک جیسا ہے۔ اور مکمل ویب پیج کا ڈاؤن لوڈ ہونے والا ڈیٹا 48 کلو بائٹس ہے۔ چنانچہ ویب پیج کے دونوں دفعہ ڈاؤن لوڈ ہونے میں فرق یہ ہے کہ دوسری دفعہ براؤزر نے وہ فائلز اپنی کیش سے استعمال کی ہیں جو پہلی دفعہ میں ڈاؤن لوڈ ہو چکی تھیں۔ دوسری دفعہ میں چونکہ ویب پیج کا بینر مختلف تھا اس لیے ویب پیج کے علاوہ ویب سرور سے صرف وہی ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے۔
درج ذیل اسکرین شاٹ کے مطابق بائیں طرف موجود لنکس پر کلک کر کے ہر درخواست کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
ویب پیج کی ڈاؤن لوڈنگ کی رفتار کا نتیجہ

4- ویب پیج میں استعمال کی گئی کونسی فائل کتنی دیر میں ڈاؤن لوڈ ہو رہی ہے؟

درج ذیل اسکرین شاٹ میں ویب پیج میں استعمال کی گئی فائلز کا ڈاؤن لوڈنگ ٹائم دیکھا جاسکتا ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ویب سرور کی طرف جب ویب پیج کے لیے کال بھیجی گئی تو اس کے 2 سیکنڈز بعد shade_line.png فائل نے ڈاؤن لوڈ ہونا شروع کیا، اور صرف اس فائل نے ڈاؤن لوڈ ہونے میں 352 ملی سیکنڈز لیے ہیں۔ ان تمام فائلز کا وقت جمع کیا جائے تو تقریباً‌ 21 سیکنڈز بنتے ہیں۔ لیکن چونکہ ویب سرور سے فائلز وصول کرنے کے لیے براؤزر بیک وقت ایک سے زیادہ کنکشنز قائم کرتا ہے اس لیے مکمل ویب پیج نے پہلی دفعہ ڈاؤن لوڈ ہونے میں مجموعی طور پر تقریباً‌ 6 سیکنڈز لیے ہیں۔
ان معلومات سے آپ یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اگر کوئی فائل ڈاؤن لوڈ ہونے میں بہت زیادہ وقت لے رہی ہے تو اس کے متبادل کوئی دوسری فائل ویب پیج میں شامل کی جا سکتی ہے۔ مثلاً‌ کسی بڑی تصویر کو کمپریس کر کے اس کا سائز چھوٹا کیا جا سکتا ہے، یا غیر ضروری تصاویر ویب پیج سے ہٹائی جا سکتی ہیں، وغیرہ۔
ویب پیج میں موجود تمام ایلی منٹس کی فہرست اور ان کا ڈاؤن لوڈنگ ٹائم
Categories: