Sunday, September 28, 2014

بیماری کا آسانی سے پتا لگانے والا آن لائن کیلکو لیٹر

لندن (نیوز ڈیسک) حادثات اور مصائب انسان کو گہرے زخم لگا کر مایوس اور مشتعل کرسکتے ہیں لیکن ایک برطانوی جوڑے نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کا بدلہ لینے کی بجائے انسانیت کی فلاح کیلئے عظیم کارنامہ سرانجام دے دیا۔ جیسن اور شارلٹ اپنی بچی کی غلط تشخیص کی وجہ سے تقریباً 15 سال تک عذاب میں مبتلا رہے لیکن انہوں نے ڈاکٹروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے آن لائن تشخیص کا نظام تیار کردیا ہے تاکہ کوئی بھی اپنی بیماری کے بارے میں عمومی تشخیص کرسکے۔ انہوں نے ”ایزابیل ہیلتھ کیئر“ (Isabel Healthcare) کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس نے سالوں کی محنت سے ایسا نظام تیار کرلیا ہے جو انٹرنیٹ پر عام لوگوں کو ان کی ممکنہ بیماری کے بارے میں بتاسکتا ہے۔ اسے ایک کیلکولیٹر کی صورت میں تیار کیا گیا ہے جس میں متاثرہ شخص کی مختلف کیفیات، عمر، وزن اور دیگر معلومات لے کر اس کی بیماری کی عمومی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس نظام کی بنیاد ایک جامع طبی ڈیٹا بیس پر رکھی گئی ہے اور اسے ماہر ڈاکٹر بھی اپنی رہنمائی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کو ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ اپنی طبی رہنمائی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ویب سائٹ کا ایڈریس isabelhealthcare.com 

Wednesday, September 24, 2014

پی ٹی آئی اور مہدی فاونڈیشن



مہدی فرقہ کے روحانی پیشوا ملعون یونس گوہر شاہی نے ذات باری تعالی کی شان اقدس کی بے پناہ توہین کرتے ہوئے
ایسے کفر کا ارتکاب کیا ہے کہ جس کو بیان کرتے ہوۓ زبان لرز جاتی ہے. اللہ کی قسم اگر اس کفر کو ننگا کرنا مقصود نا ہوتا تو ہم کبھی بھی اس کفر کو بیان نا کرتے.

Saturday, September 20, 2014

Inpage3

اسلام علیکم
عوام کے پرزور اصرار پر  ان پیج 3 کو ڈاون لوڈ کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔
لکھائی  کا انداز آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں، البتہ دوسرے ان پیج کی طرح کورل میں لے جانا مشکل ہے، اگر کسی کو معلوم ہو تو مجھے بھی بتائے۔
معلوم نہیں کب پاکستانی انجینئر جاگیں گے اور ایک اچھا سا ان پیج تیار کرکے عوام کی خدمت میں پیش کریں گے۔جس میں اس طرح کے تمام فانٹ موجود ہوں اور کام بھی اچھی طرح کرے۔

پہلے یہاں کلک کرکے لائیک اور شیئر کریں

اور پھر یہاں سے ڈاون لوڈ ربط

اگر کوئی ایڈ وغیرہ آئے تو اسے چند سیکنڈ چلنے دیں پھر دائیں طرف اوپر سے Skip کردیں۔


Monday, September 15, 2014

وکی لیکس کا ایک اور دھماکہ خیز انکشاف

وکی لیکس کا ایک اور دھماکہ خیز انکشاف
وکی لیکس نے ایک اور دھماکہ خیزاقدام کرتے ہوئے جرمنی میں تیار کردہ سرویلینس سافٹ ویئر کی کاپیز اپنی ویب سائٹ پر ڈاؤن لوڈنگ کے لئے پیش کی ہیں۔ یہ سافٹ ویئر جو بنیادی طور پر ایک وائرس ہے جسے دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے اہداف پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کررہی ہیں۔
B1EA1F1Eفن فشر (FinFisher) نامی کمپنی جس کاتعلق جرمنی سے ہے،ایسے سافٹ ویئر بناتی اور فروخت کرتی ہے جو ونڈوز، میک او ایس، لینکس ، اینڈروئیڈ، بلیک بیری، آئی او ایس، سیمبئن اور ونڈوز فون پر چلنے والے ڈیوائسز میں خفیہ طور پر داخل ہوکر ڈیٹا چراتے ہیں۔ اس کمپنی کا نام اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب دسمبر 2011ء میں وکی لیکس نے پہلی بار ان کی مصنوعات اور کاروبار کی تفصیل جاری کی تھی۔ وکی لیکس کے انکشاف کے بعد کئی محققین نے اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں فن فشر کی مصنوعات کی دنیا بھر میں موجودگی اور اس کے صحافیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں۔
وکی لیکس کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی ایجنسیاں بھی اس سافٹ ویئر کے خریداروں میں شامل ہیں اور اس کے ذریعے درجنوں ٹارگٹس کو  فن فشر کے وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔ ایک سپورٹ ٹکٹ جو کسی پاکستانی ایجنسی کے کارکن نے فن فشر کو ارسال کیا ہے، کے ساتھ ایک اسکرین شاٹ بھی لگایا گیا ہے۔ اس اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں بھارتی کمپیوٹرز کو متاثر کیا گیا ہے ۔ جبکہ کچھ پاکستانی کمپیوٹرز بھی موجود ہیں۔
وکی پیڈیا کی پریس ریلیز(جس میں ڈاؤن لوڈ ربط بھی دیئے گئے ہیں) اس ربط پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ جبکہ اس سافٹ ویئر کے خریداروں کی فہرست اور ان کے سپورٹ ٹکٹس اس ربط پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
وکی لیکس کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی ریلیز کے بعد تیکنیکی ماہرین اس قابل ہوجائیں گے کہ وہ فن فشر کی مصنوعات کے خلاف مدافعاتی سافٹ ویئر بنا سکیں اور اس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو ڈھونڈ نکالیں۔

Saturday, September 6, 2014

~~ 6th September 1965 War Pictures ~~

People flock to see captured Indian armour in Lahore - September 1965.


With smile bursting through their dust-coated faces, these Pakistani infantrymen are dashing towards the front. (1965 War)

In clouds of dust, Pakistani tank and infantry soldiers are moving forward to join the action. (1965 War) .

Pakistan Army soldier stands next to a burnt-out Indian anti-tank gun - 1965 War. 

No 35 Wing in front of the C-130, leader Zahid Butt 14th from left -1965.

Four PAF F-86F fighter-bombers return from an interdiction mission - September 1965.

H-43 crews who executed vital airlift for Pak Army in Haji Pir Pass area - 3 to 8 September 1965.

Wreckage of one of four Indian Vampire aircrafts, which were shot down on 1 September 1965.

A proud sailor stands guard on the brow of PNS/M Ghazi shortly after her return from war patrol in 1965 war.

Two captured Indian AMX-13 tanks with Pakistani soldiers - September 1965.

Friday, September 5, 2014

’انقلابیوں‘ کو گھر جانے کی اجازت نہیں

شہزاد ملک


پاکستان عوامی تحریک کا ’انقلاب مارچ‘ طویل ہونے کی وجہ سے مبینہ طور پر کرائے پر لائے جانے والے افراد اب اپنے گھروں کو جانے کے منتظر ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ اُنھیں گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ ایسے ہی سینکڑوں افراد میں بہاولپور کا رہائشی نوید بھی شامل ہے۔
اس لڑکے کا نام تو کچھ اور ہے تاہم اُس کی سکیورٹی کے لیے اسے نوید کے ایک فرضی نام سے لکھا جا رہا ہے نوید کا کہنا تھا کہ وہ بہاولپور کے قریب ایک گاؤں ٹامے والی کا رہائشی ہے اور دسویں جماعت کا طالب علم ہے۔کلِک
اُس لڑکے کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیدار تنویر عباسی نے اُن کے گھر والوں کو بتایا کہ اُن کا بیٹا انقلاب مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہا ہے اور وہ تین روز کے بعد واپس آجائے گا۔
نوید کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے مقامی عہدیداروں نے اُن کے گھر والوں کو چھ ہزار روپے بھی دیے جو اُنھوں نے بخوشی قبول کر لیے۔ اُس نے کہا کہ اس کے علاقے اور قریبی گاؤں سے 300 کے قریب زیر تعلیم نو عمر لڑکوں کو انہی شرائط پر اسلام آباد لایا گیا ہے۔
اس لڑکے کا کہنا تھا کہ 20، 20 لڑکوں پر مشتمل بٹالین بنائی گئی ہیں اور ہر بٹالین کا انچارج روزانہ انقلاب مارچ کی انتظامیہ کو لڑکوں کی حاضری کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔
نوید کا کہنا تھا کہ جو لڑکے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں اُنھیں بھی اپنے گھروں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اُنھیں قریبی علاقوں میں ہی رکھا ہوا ہے۔

بچوں کو ساتھ لانے کی ترغیبلم

اس لڑکے کے بقول اُنھیں 21 روز اسلام آباد میں ہوگئے ہیں اور جب وہ اپنے عہدیداروں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں تو اُنھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے بس سٹینڈ پر اُن کے بندے کھڑے ہیں جو اُنھیں گھر جانے کی بجائے ’اگلے جہاں‘ پہنچا دیں گے اور اُن کے گھر والوں کو بتا دیں گے کہ وہ پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب مارچ شروع کرنے سے پہلے کہا تھا کہ جو اس مارچ سے واپس آئے تو اُسے مار دیا جائے تاہم اگلے روز اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ بیان مذاق میں دیا تھا۔
گوجرانوالہ کے نواحی علاقوں جہاں پر اکثر خواتین گھروں میں کام کرکے گُزارا کرتی ہیں وہاں سے بھی اطلاعات کے مطابق 100 کے قریب خواتین کو اس ’انقلاب مارچ‘ میں لایا گیا ہے اور اُن کے گھر والوں کو دس ہزار روپے مہینے کے حساب سے دیے گئے ہیں۔
گوجرانوالہ کے ایک رہائشی محمد اسلم کے مطابق لوہیا والہ بائی پاس اور دیگر نواحی علاقوں میں گذشتہ ماہ لاؤڈ سپیکر پر اعلانات ہوئے جس میں خواتین کو انقلاب مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی اور کہا گیا کہ جن خواتین کے پاس شیر خوار یا دس سال سے کم عمر بچے ہیں اُنھیں بھی اپنے ساتھ لائیں تو اُنھیں تین سے پانچ ہزار روپے اضافی دیے جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اس وقت انقلابی دھرنے میں جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں وہ اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں اور اُنھیں نہ تو مجبور کیا گیا اور نہ ہی اُنھیں کوئی پیسے دیے گئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے حکم پر آٹھ سو کے قریب ایسے مظاہرین اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں جن کے امتحانات ہیں یا پھر اُنھیں نوکری اور کاروبار کے مسائل ہیں۔
انقلاب مارچ میں شریک شرکا سے متعلق وزارت داخلہ کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت شرکا کی تعداد چار سے لے کر پانچ ہزار تک ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان شرکا میں ایسے افراد کی تعداد قابل ذکر ہے جو منہاج القران کے ملازم ہیں۔

Tuesday, September 2, 2014

نا قابل یقین دیو قامت مشینیں

برلن (نیوزڈیسک) انسان اپنی شروعات سے ہی بڑی، طاقتور اور انتہائی تیز چیزوں کو پسندیدگی کی سند بخشتا رہا ہے اور جدید انجینیئرنگ بھی روز بروز اس کوشش میں مصروف ہے کہ جدید سے جدید مشینری تیار کی جائے۔ اب بڑے پیمانے پر تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونیوالے انتہائی کارآمد ناقابل یقین کارکردگی دکھانے والی مشین سامنے آئی ہے۔
Krupp Bagger نامی ایک مشین ایسی تیار کی گئی ہے جس کی مدد بڑے پیمانے پر مٹی کی کھدائی کی جا سکتی ہے۔ مٹی کی کھدائی کرنے کیلئے مشین پر نصب بلیڈ کی لمبائی 740 فٹ اور چوڑائی 315 فٹ ہے جبکہ کرین 31 ملین پونڈ تک کا وزن اٹھا سکتی ہے۔ جرمنی میں تیار کی گئی مشین ایک دن میں 70 فٹ کھدائی کر سکتی ہے جس سے مراد ہے کہ ایک دن میں کرین کی مدد سے 240,000 کیوبک میٹر کھدائی کی جا سکتی ہے۔

 ڈمپ ٹرک: یہ ایک ٹرک ڈمپ ہے۔ آپ کو اس بھاری مشین کو بیلا روس میں بنایا گیا ہے۔ جس کی لمبائی 20.6 میٹر، اس کی چوڑائی 8.16میٹر اور لمبائی 9.87 میٹر ہے۔ یہ مشین 25 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 450 ٹن وزن اٹھا کر سفر کر سکتی ہے جس کو کھینچنے کیلئے 2300 ہارس پاور کا انجمن نصب کیا گیا ہے۔
کنوئیر پل 163: اس مشین کو 30 ملین پاﺅنڈ کی بھاری لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔ 790 فٹ طویل اس وقت تک دنیا میں سب سے بڑی گاڑی ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر کانکنی کیلئے استعمال کی جاتی ہے جس کی مدد سے کان میں سے سامان نکالا جاتا ہے۔ جرمنی میں موجود یہ مشین بیکار پڑی ہے جو صرف سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
سپر بلڈورز: سپر بلڈورز نامی یہ مشین 1980 میں اٹلی میں بنائی گئی۔ سپر بلڈورز تاریخ کا سب سے بڑا بلڈورز ہے۔ یہ 40 فٹ طویل، 23 فٹ چوڑا اور 183 ٹن وزن کی حامل مشین اب تک دنیا کا سب سے بڑا بلڈورز ہے۔
Zubr-class LCAC Hovercraft: سوویت یونین کی ڈیزائین کی گئی یہ کرافٹ روسی، یوکرین، یونانی اور چینی بحریہ کی طرف سے استعمال کی گئی ہے۔ یہ کارگو جہاز جنگ کے دوران ٹےنکوں کی نقل و حمل کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ 40 میل کی رفتار سے سمندر میں سفر کرتی ہے۔
برتھا ٹنل بورنگ مشین: پہاڑوں میں راستہ بنانے کیلئے استعمال ہونیوالی یہ مشین اب تک کھدائی کیلئے استعمال ہونیوالی سب سے بڑی مشین ہے۔ جس کا قطر 57 فٹ ہے۔ سٹیل سے بنائی گئی یہ مشین زیر زمین سرنگ اور ٹنل بنانے کیلئے استعمال کی جا رہی ہے۔
کارگو جہاز: اب تک دنیا بھر میں تیار ہونیوالوں طیاروں میں سے سب سے بڑے طیارے کا وزن 385,000 پونڈ ہے جس کے پروں کی تعداد 290 ہے۔ یہ کارگو جہاز 550,000 پونڈ تک کا وزن اٹھا کر سفر کر سکتا ہے۔ اصل میں یہ جہاز سوویت خلائی شٹل Buran کی نقل و حمل کیلئے تیار کیا گیا تھا۔
LeTourneau TC-497 Overland Train : زمین پر چلنے والے اس ٹرین کو فوجی نقل و حمل کیلئے استعمال کیا گیا۔ اس کے پہیوں کی تعداد 54 اور اس میں 680,4 ہارس پاور کا انجن نصب ہے۔ اس میں نصب چار ٹربائن انجن شمسی توانائی سے بھی چل کتے ہیں۔
Big Bud 16V-747 Tractor: اس ٹریکٹر میں زرعی ضروریات کیلئے استعمال ہونیوالے تمام آلات نصب ہیں۔ یہ 1977 میں تیار کیا گیا تھا جو 8میل فی گھنٹہ تک کی رفتار سے کام کر سکتا ہے۔ 20 سال سے استعمال کئے جانیوالے اس ٹریکٹر کی چوڑائی 20 اور لمبائی 14 فٹ جبکہ اس کا وزن 100,000 پونڈ ہے۔
ناسا کرالر ٹرانسپورٹر 10 16: ناسا کرالر ٹرانسپورٹر 2 میل فی گھنٹہ کی رفتار کیساتھ سفر کرتا ہے۔ یہ جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آف کیلئے تیار کیا گیا ہے جس کی لمبائی 131 فٹ اور چوڑائی 114ہے۔

Monday, September 1, 2014

پلگ ہونے کے باوجود لیپ ٹاپ کا چارج نہ ہونا ٹھیک کریں


لیپ ٹاپ استعمال کرنے والوں کے لیے یہ مسئلہ سب سے زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔ لیپ ٹاپ میں چارجنگ پلگ لگے ہونے کے باوجود ایرر ملتا ہے کہ “Plugged in not charging”۔ اس صورت میں بار بار پلگ ٹھیک سے لگانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن بے سود۔ ہمیں پتا ہوتا ہے کہ پاور سپلائی ٹھیک ہے، باقی ہارڈ ویئر بھی بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے اور بیٹری بھی اچھی حالت میں ہے لیکن لیپ ٹاپ اسے چارج کرنے سے قاصر ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان اقدامات پر عمل کریں:
٭ سب سے پہلے ونڈوز کو شٹ ڈاؤن کر دیں۔
٭ اے سی ایڈاپٹر کو کمپیوٹر سے الگ کر دیں۔
٭ لیپ ٹاپ سے بیٹری نکال کر اسے بھی الگ رکھ دیں۔
٭ اب اے سی ایڈاپٹر کو لیپ ٹاپ سے لگائیں۔
٭ لیپ ٹاپ آن کریں۔
٭ ونڈوز کے آن ہونے کے بعد ڈیوائس منیجر میں جائیں اور بیٹریز کے ذیل میں موجود ’’مائیکروسافٹ اے سی پی آئی کمپلائنٹ (Microsoft ACPI Compliant)‘‘ اور مائیکروسافٹ اے سی ایڈاپٹر کے ڈرائیور کو اَن انسٹال کر دیں۔

dev

٭ اب کمپیوٹر کو شٹ ڈاؤن کر کے اے سی ایڈاپٹر نکال دیں۔
٭ بیٹری کو لیپ ٹاپ میں لگائیں اور اے سی ایڈاپٹر کو بھی لگا دیں۔
٭ اب ونڈوز کو آن کریں، بیٹری کے ڈرائیورز خود بخود انسٹال ہو جائیں گے۔
٭ اب لیپ ٹاپ کو استعمال کرتے ہوئے بیٹری کو کم از کم چار مرتبہ مکمل ڈسچارج کریں۔ یعنی بیٹری کو اتنا استعمال کریں کہ اس کی چارجنگ ختم ہو کر ونڈوز شٹ ڈاؤن ہو جائے۔ اس کے بعد لیپ ٹاپ آن کرنے کی بجائے بیٹری کو ٹھنڈا ہونے دیں۔ اس کے لیے لیپ ٹاپ کو کچھ گھنٹوں کے لیے رکھ دیں۔
ان ہدایات پر عمل کرنے کے بعد بیٹری ٹھیک سے چارج ہونا شروع ہو جائے گی۔

aslam beg


PTV