Monday, June 30, 2014

داؤد ابراہیم کی زندگی کے پوشیدہ پہلو

30 جون 2014 (17:54)
داؤد ابراہیم کی زندگی کے پوشیدہ پہلو
ممبئی(بیورونیوز)داؤد ابراہیم  جرائم کی دنیا  کے پرسرار ترین کرداروں میں سے ایک ہے . بھارتی حکومت آج بھی اس کا شمار اپنے بڑے دشمنوں میں کرتی ہے تاہم داؤد ابراہیم کی آجکل کی مصروفیات بھی اس کے ماضی کی طرح ہیں اور ان کے بارے میں بھی کسی کو کم ہی معلوم ہے . قارئین کی  دلچسپی کے لئے ہم نے داؤد ابراہیم کی زندگی کے بارے میں دستیاب معلومات مرتب کی ہیں . ان میں سے زیادہ تر باتیں اس کے حلقہ احباب سے منسوب کی جاتی ہیں ، اس میں کتنا سچ ہے اور کتنا افسانہ یہ شاید ہی کوئی بتا سکے .
داؤد ابراہیم   پولیس کانسٹیبل ابراہیم کاسکر کے گھر،مہاراشٹرا کے شہر رتناگری کے ایک گائوں ممکا میں 27 دسمبر 1955 ء کوپیدا ہوا ۔پیدائش کے سرٹیفیکیٹ پر اس کا نام شیخ دائود ابراہیم کاسکر تحریر ہے۔ جبکہ اس کو دائودابراہیم اور شیخ دائود حسن کے ناموں سے بھی بلایا جاتا رہا ہے ۔
انٹرپول کی 2008ء کی تیار کردہ فہرست کے مطابق داؤد ابراہیم کا نام 10 سب سے زیادہ مطلوب شخصیات میں چوتھے نمبر پر ہے، جبکہ فوربز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں دائودابراہیم کا نمبر 57 ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے جاسوسی ادارے سی بی آئی کے مطابق داؤد اپنی شناخت چھپانے کے لیے 13 مختلف ناموں کا استعمال کرتا ہے۔داؤدابراہیم کا قد پانچ فٹ چار انچ ہے اور اس کی بائیں ابرو پر کالاتل ہے  ۔اس کی ایک بیٹی ماہرخ ابراہیم کی شادی مشہور کرکٹر جاویدمیانداد کے بیٹے جنید میانداد کے ساتھ ہوئی۔ جاوید میانداد کے مطابق اُس کے بیٹے جنید کی داؤد  ابراہیم کی بیٹی ماہرخ  سے ملاقات لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی ۔
بھارتی پولیس کے مطابق اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا ۔ داؤد  ابراہیم کی  اصل کہانی کا پتا ممبئی سے شروع ہوتی ہے   جب وہ انڈر ورلڈ گینگ امیر زادہ پٹھان کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ اس نے  جرائم کی دنیا کا راستہ اختیار کیا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پیشہ دنیا کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ اس نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر ممبئی کا ڈان بن گیا.
80 ء کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور اس نے داؤد ابراہیم کو اپنا شاگرد بنا لیا ۔کچھ عرصہ  بعد داؤد  ابراہیم نے خودمختار ہونے کے لیے کوششیں شروع کردیں جو امیر زادہ پٹھان گینگ کو انتہائی ناگوار گزریں۔ یہ گینگ دو بھائیوں امیرزادہ اور عالم زیب پٹھان کے سر پر چل رہا تھا ۔یہ دونوں بھائی کریم لالہ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔اس نے جرائم کی دنیا میں ابھرتے ہوئے داؤد  کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کردیں اور1981ء میں ہونے والے ایک حملے میں داؤد  ابراہیم کا بڑا بھائی صابر ان دونوں بھائیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔
داؤد ابراہیم مقامی طور پر اس وقت مشہور ہوا جب اس پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔80 ء کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کرلیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہوگیا ۔دبئی میں اس نے سونے کی سمگلنگ  کا کام شروع کیا اور  بالی وُڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا۔اس وقت تک عام لوگ اس کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے ۔1980 اور 1990 میں داؤد ابراہیم انڈرورلڈ کاسب سے بڑا نام بن گیا اور کھربوں ڈالر کے اثاثے بنالیے ۔اس کے متعلق مرتب کی جانے  والی رپورٹس میں اسے جوئے ، منشیات اور طوائفوں کے کاروبار سے منسلک کیا جاتا ہے ۔
بھارتی حکام کے مطابق  وہ قانون سے بچنے کے لیے 1986 میں دبئی چلا گیا لیکن  اس کی"انڈرورلڈ"کارروائیاں جاری رہیں۔اس کا انڈین فلم انڈسٹری بالی وڈ پر بھی خاصا اثر رہا اور  دائودابراہیم پر کئی فلموں کی فلمسازی اور ان میں کام کرنے کے لیے چند مخصوص اداکاروں کو پیسے دینے کا بھی الزام ہے ۔دائودابراہیم کے بارے میں مشہور ہے کہ جب بالی وڈ لیجنڈ امیتابھ بچن نے اپنی ایک فلم میں دائود ابراہیم کے انداز میں ایک ڈائیلاگ بولا تو اس گستاخی کے نتیجے میں ان کی طلبی ہوئی اور دائود ابراہیم نے انہیں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔ تاہم اس واقعہ کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی. بالی وڈ سے اس کے تعلقات کا راز اس وقت افشا ہوا جب داؤد ابراہیم  شارجہ میں کرکٹ میچ کی کوریج کے دوران ٹی وی پر کئی فلمی ستاروں کے ساتھ بیٹھا نظر آیا ۔کہا جاتا ہے کہ  وہ آج بھی بھارتی فلم اسٹارز کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔ دائودابراہیم سے ملنے والے بھارتی فلم اسٹارز میں سلمان خان، گووندا، سنجے دت اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔ سنجے دت نے بھارتی سپریم کورٹ میں یہ اعتراف کیا تھا کہ ان کی دبئی میں دائودابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی، سنجے دت کے مطابق یہ  ملاقات  ایک ڈنر پر ہوئی تھی لیکن اسے  معلوم نہیں تھا کہ د اؤد ابراہیم بھی اس ڈنر میں آئے گا۔
  1.  1993 ء میں ممبئی میں ہونے والے 12 دھماکوں کے بعد داؤد ابرہیم کو اُس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگرمیمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے ۔ اس وقت داؤدابراہم دبئی میں تھا ۔کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں اس کے دست راست چھوٹا راجن سے داؤد  کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے ۔چھوٹے راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔بتایا جاتا ہے کہ داؤدابراہیم کا نمبر دو "چھوٹا شکیل" ہے جس کے گروہ میں ابو سالم شامل تھا ۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگیا تھا ۔چند سال قبل پرتگال کی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں1993 ء میں ہونے والے بم دھماکوں کا بڑا ملزم ہے۔ان دھماکوں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں اس کا بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہے۔ اس کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کردیا تھا۔

داؤد ابراہیم آج بھی بھارت کے قانونی اداروں کے لیے مطلوب ترین شخص ہے۔ داؤد اور اس کے بھائی انیس ابراہیم پر 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے جس میں 257 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 700 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔خیال ہے کہ یہ بم دھماکے 1992ء میں ان فسادات کے انتقام میں کیے گئے تھے جن میں گجرات میں سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے ۔ ان فسادات کا الزام ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا پر عائد کیا جاتا ہے ۔تاہم بھارتی  پولیس ریکارڈز میں داؤد ‘مفرور ملزم’ قرار دیا جا چکا ہے۔بھارتی  حکام کا مؤقف ہے  کہ داؤد ابراہیم اب پاکستان میں رہتا ہے اور دہلی نے پاکستان سے اسے بھارت کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم نے 1990ءکی دہائی میں "طالبان کی حفاظت میں" افغانستان کا دورہ کیا  تھا۔ امریکا کے مطابق دائودابراہیم وسیع پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ کے دھندے میں بھی ملوث ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں منشیات کے مرکزافغانستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک میں دائود ابراہیم کے خلاف منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ایک بھی مقدمہ درج نہیں ہے ۔
یہ بات بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہے مشہور امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل  کے تانے بانے بھی داؤد ابراہیم سے جوڑے جاتے ہیں ۔ امریکی تحقیقات کے مطابق دائود کا قریبی ساتھی سعود میمن سعودی عرب میں کالعدم الرشید ٹرسٹ کی مالی معاونت کرتا تھا۔یہ شخص کراچی میں کپڑے کا امیر ترین تاجر تھا۔ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ سعود میمن ہی تھا جو فروری 2002 ء میں ڈینیل پرل کو دھوکے سے ایک فلیٹ میں لایا تھا اور وہیں ڈینیل پرل کی گردن کاٹ دی گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے اب تک سعود میمن پراسرار طور پر غائب ہے.
 2008 میں ممبئی میں ہونے والے  حملے میں بھی دائود ابراہیم کو ملوث کیا جاتا ہے ۔بھارتی اخبار ”انڈیا ٹوڈے” میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کو دائودابراہیم نے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی حملہ میں گرفتار ہونے والے واحد دہشت گرد اجمل قصاب نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دہشت گردی کے لیے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ان کو داؤد  ابراہیم کی تنظیم نے ہی مہیا کیا تھا۔ داؤد ابراہیم کے ہمدرد ایسی رپورٹس کو بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پراپیگنڈا قرار دیتے ہیں.بھارتی سیاستدان ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی داؤد ابراہیم کے بخار میں مبتلا ہیں اور وقتا فوقتا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اسے پکڑنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے . 
دوسری جانب عدالت کے باوجود داؤد ابراہیم نے 'دھندے ' سے مکمل ریٹائرمنٹ نہیں لی . پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں یہ نام اکثر سنا جاتا ہے . نئے آنے والے ٹی وی چینل 'بول' اور اس کی پیرنٹ کمپنی 'اگزیکٹ ' کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ ان میں داؤد ابراہیم کی بھاری سرمایا کاری شامل ہے .تاہم اس کمپنی کے کرتا دھرتا اس 'الزام' کو مخالفین کا پراپیگنڈا قرار دیتے ہیں .
سننے میں آیا  ہے کہ آج کل  دائود ابراہیم سخت بیمار ہے اور گزشتہ دو سالوں کے درمیان اسے دو بار ہارٹ اٹیک ہوا ہے .یہ بھی مشہور ہے  کہ دائودابراہیم نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے دفن کے لیے ممبئی یاضلع رتنا گری میں واقع اس کے آبائی علاقے خد میں جگہ تلاش کریں۔ 

آئی ایس آئی ایس نے خلافت کے اعلان کے ساتھ ہی نیا نقشہ جاری کردیا

آئی ایس آئی ایس نے خلافت کے اعلان کے ساتھ ہی نیا نقشہ جاری کردیا

30 جون 2014 (21:42)

آئی ایس آئی ایس نے خلافت کے اعلان کے ساتھ ہی نیا نقشہ جاری کردیا
بغداد(نیوز ڈیسک) گزشتہ روز مشرق وسطیٰ میں تہلکہ مچانے والی شدت پسند تنظیم داعش(ISIS) نے خلافت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے تمام دنیا کے مسلمانوں کو پیغام دیا ہے کہ تنظیم کے سر براہ ابوبکر بغدادی کو خلیفہ تسلیم کر لیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اعلان کے ساتھ ہی تنظیم کا پانچ سالہ ایجنڈا ایک نقشے کی صورت میں جاری کیا گیا ہے ۔اس مجوزہ نقشے میں مشرق وسطیٰ ، شمالی افریقہ، یورپ اور ایشیاءکے کئی ممالک شامل ہیں۔ یورپ میں سپین اس ’خیالی سلطنت‘ کا حصہ دکھایا گیا ہے اور ایشیاءمیں پاکستان اور افغانستان بھی اس میں شامل ہیں ۔ISISکے ترجمان ’ابو محمدالعدنانی ‘ کا کہنا ہے کہ خلافت کے قیام کے ساتھ ہی تمام ممالک کی اتھارٹی غیر قانونی ہو چکی ہے اور تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے خلیفہ کی آواز سنیں اور اس کی اطاعت کریں ۔جاری کئے جانے والے نقشے کے ساتھ ہی پانچ سال کے اندر اندر ان علاقوں میں اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ISISکا استفسار ہے کہ اسے ISISکے بجائے ’اسلامی ریاست‘ کہ کر مخاطب کیا جائے ۔اب اس تنظیم کے یہ خواب کس حد تک پورے ہوتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

Friday, June 27, 2014

چاند تلاش کریں

اگر آپ افق پر چاند کو تلاش کرنا چاہتے ہیں اور آپ کو معلوم ہو کہ آپ کے علاقے میں غروب کے وقت چاند کتنے درجے بلند ہوگا تو آپ دئے گئے طریقے سے افق پر چاند کے درجات کی پیمائش کر سکتے ہیں ۔
افق پر چاند کو تلاش کرنے کا طریقہ :
جب آسمان پر چاند کو تلاش کرنا چاہیں تو آپ کو ان احوال کا معلوم ہونا ضروی ہے :
غروب قمر کا وقت
غروب شمس کا وقت
غروب شمس و قمر کا درمیانی وقت
چاند کی افق سے بلندی
فرق بین السمتین وغیرہ
السمت Azimuth :
افق کے دائرے پر شمال سے مشرق کی جانب ناپے جانے والے درجات کو السمت (Azimuth) کہا جاتا ہے۔
اس میں نقطۂ شمال 0 ، نقطۂ مشرق 90 ، نقطۂ جنوب 180 اور نقطۂ مغرب 270 درجات شمار ہوتے ہیں ۔
فرق بین السمتین سے آپ کو یہ معلوم ہوجائے گا کہ چاند سورج سے بائیں جانب کتنے فاصلے پر ہے ؟ اس کے بعد چاند کی افق سے بلندی معلوم کرکے آپ چاند کے حقیقی مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔

Friday, June 13, 2014

آئی ایس آئی ایس نے ممکنہ اسلامی ریاست کا نقشہ جاری کردیا


بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک)شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند گروپ ’ آئی ایس آئی ایس ‘ نے ممکنہ طورپر بغداد پر قبضے کے بعد اپنی خیالی اسلامی ریاست کا نقشہ جاری کیا ہے جس میں خلیجی ریاست کویت کو بھی اس کا حصہ دکھایا گیا ۔ خیال رہے کہ داعش نے اپنی مجوزہ اسلامی ریاست کا نقشہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب تنظیم نے عراق کے متعدد شہروں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے اور بغداد کی طرف پیش قدمی جاری ہے۔
دوسری طرف کویتی وزیر اعظم نے اپنے عراقی ہم منصب نوری المالکی سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے امن وامان کی موجودہ صورت حال بالخصوص داعش کی تیزی سے پھیلتی عسکری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔کویتی سیکرٹری خارجہ خالد الجار اللہ نے داعش کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیاکہ داعش جیسے گروپ نہ صرف کویت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ یہ تمام عرب ممالک کی سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس سے قبل عراق کے شمالی علاقوں میں گذشتہ چار کے دوران سرکاری فوج کے مقابلے میں میدان جنگ میں نمایاں کامیابیوں کے بعد داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی نے ایک آڈیو پیغام میں جنگجوﺅں سے کہا ہے کہ وہ بغداد کی جانب چڑھائی کی تیاری کریں،سیاہ لباس میں ملبوس داعش کے جنگجوو¿ں نے مقامی مسلح مزاحمت کاروں کی مدد سے گذشتہ چار روز کے دوران عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل ،سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت اور شمال میں واقع دوسرے چھوٹے، بڑے شہروں اور قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں سے عراقی فوج کو ماربھگایا ہے یا عراقی فوج خود ہی اپنی چوکیاں اور یونٹ چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔تکریت میں جہادیوں نے شہر کا نظم ونسق چلانے کے عارضی تعیناتیاں بھی کردی ہیں ۔ یہ تنظیم پچھلے تین سال سے شام میں صدر بشار الاسد اور باغی فوج جیش الحر کے خلاف بھی سرگرم ہے۔

پیشاب سے گاڑی چلانے کی کوششیں تیز

سیول (نیوز ڈیسک) ایندھن کی ہوشربا قیمتوں نے ہر شخص کو سخت پریشان کررکھا ہے لیکن جنوبی کوریا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ا نسانی پیشاب سے گاڑیاں چلانے کی مکمل تیاری کرچکے ہیں۔ کوریا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی روزانہ ساڑھے دس ارب لیٹر قیمتی محلول اپنے اپنے اجسام سے خارج کرتی ہے جو کہ سارے کا سارا ضائع ہورہا ہے حالانکہ اس سے ایندھن بنا کر گاڑیوں، دفتروں اور گھروں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں ے انسانی جسم سے خارج ہونے والی محلول کو فیول سیل (Fuel Cell) میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سیل ہائیڈروجن اور آکسیجن کے کیمیائی تعامل سے بجلی بناتے ہیں اور ان میں پلاٹینیم دھات استعمال ہوتی ہے جو کہ بہت مہنگی ہوتی ہے۔ پلاٹینیم کا کام ہائیڈروجن کے ایٹم سے الیکٹرانوں کو علیحدہ کرنا ہوتا ہے جو کہ کرنٹ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ لیکن کوریائی سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ مہنگی پلاٹینم کی جگہ مفت دستیاب انسانی پیشاب کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں موجود کاربن ایٹموں کو الگ کرکے فیول سیل میں پلاٹینم کی جگہ استعمال کیا جائے گا اور اس سیل سے پیدا ہونے والی بجلی سے ہر قسم کے آلات چلائے جائیں گے۔ برطانیہ میں بھی ایسا سسٹم تیاری کے مراحل میں ہے جو بیت الخلاءسے پیشاب اکٹھا کرکے بجلی بنائے گا۔

Thursday, June 12, 2014

کراچی حملہ، بھارت کا ازبکستان اور تاجکستان میں جاری پاکستان مخالف خفیہ آپریشن بے نقاب

روم(نیوز ڈیسک) بھارت کی طرف سے غیر ملکیوںکو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے اور کراچی ائر پورٹ پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کے غیر ملکی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت کس طرح غیر ملکیوں کو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے اس کا اندازہ ایک اطالوی صحافی کی چشم کُشا تحقیقات سے کیا جاسکتا ہے جو دہشت گردی کے خوفناک بھارتی پراجیکٹ کا چشم دید گواہ بھی ہے۔ معلوم ہوا ہے  کہ فارخور ائربیس (Farkhor Airbase) اور آئنی ائر بیس  ، تاجکستان کے قریب بھارت نے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے ہیں  جہاں تاجکستان اور ازبکستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں حملوں کے لئے بھیجا جاتاہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے لوگ تاجکستان اور ازبکستان کے پسماندہ علاقوں سے نو عمر بے روزگار لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں ۔ ان نوجوانوں کو شاندار ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے اور ان کے خاندان کو پیشگی رقوم ادا کی جاتی ہیں۔ کیمپ میں قیام کے دوران ان نوجوانوں کو ہر طرح کی آسائشیں فراہم کی جاتی ہیں اور بھارت سے آنے والے مذہبی انسٹرکٹر دو سے تین ہفتے تک مذہبی تعلیم کے نام پر ان کے زہنوں میں شدت پسندی ، دہشت گردی اور پاکستان سے نفرت کے خیالات بھرتے ہیں۔ ازبک اور تاجک زباوں میں دی جانے والی اس تعلیم میں پاکستان کو مسلمانوں کے مسائل کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے اور ان نوجوانوں کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ بھارت مذہبی آزادی امن و آشتی کا گہوارہ ہے اور اسے پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے تباہی کا خطرہ لاحق ہے۔ تربیت کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر ان نوجوانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ’جہاد‘ کے لئے تیار ہیں یا نہیں ۔ ہاں میں جواب دینے والوں کی تنخواہ دوگنی کر دی جاتی ہے اور چار سے چھ ماہ پر مشتمل ان کی فوجی تربیت کا مرحلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ جو نوجوان متذبذب ہوتے ہیں انہیں مائل کرنے کے لئے مزید تربیت کے لئے بھارت بھیج دیا جاتا ہے۔ فوجی تربیت کے مرحلہ میں ان نوجوانوں کو آٹومیٹک ہتھیار چلانے ، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور مطلوبہ جگہ پر لگانے اور گوریلا جنگ کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس تربیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے دوران بھارت سے نوجوان اورخوبرو دوشیزائیں کیمپ میں لائی جاتی ہیںجو کہ ان نوجوانوں پر اپنا سحر مکمل طاری کردیتی ہیں اور ان کا دل بہلاتی ہیں۔تربیت مکمل ہونے پر ان نوجوانوں کو ایک خصوصی دورے پر بھارت لے جایا جاتا ہے جہاں سے واپسی پر انہیں افغانستان کے راستے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل کردیا جاتا ہے۔ یہ انکشاف بھی ہوا کہ  فاٹا اور بلوچستان کے نو جوانوں کو بھی تاجک اور ازبک نوجوانوں کے ساتھ تربیت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کواکیلا محسوس نہ کریں ۔  دہشت گردی کی تربیت دینے والے یہ بھارتی کیمپ 2005ءسے مسلسل کام کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ بھارت کے تاجکستان میں ا ڈ ے بنانے کی خواہش پہلی مرتبہ 2002 میں سامنے آئی تھی ، گو کہ اس بات کا اعتراف حکومتی سطح پر نہیں کیا جاتا.

Monday, June 2, 2014

بچے کو بچاتے ہوئے نائب امیر جما عت اسلامی نصر اللہ شجیع دریائے کنہار میں ڈوب گئے

۔ (مانسہرہ ) جماعت اسلامی کے نائب امیر نصر اللہ شجیع  نے بچے کو بچانے کے لیےدریا میں چھلانگ لگادی اور آخری اطلاعات تک نصراللہ شجیع کی تلاش جاری ہے ۔ریسکیو حکام کے مطابق بچے کی نعش نکال لی گئی ہے اور نصراللہ شجیع کی تلاش جاری ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے نائب امیر نصر اللہ کراچی کے عثمان پبلک سکول کے ہمراہ تفریحی دورے پر بالاکوٹ آئے تھے ، سیر کے دوران ایک بچے کا پاﺅں پھسلنے سے وہ دریائے کنہار میں گر گیا اور بچے کو بچانے کے لیے جماعت اسلامی کے نائب امیر نے بھی دریا میں چھلانگ لگا دی ۔ اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کردیں جس کے دوران بچے کی نعش نکال نکال لی گئی ہے تاہم جماعت اسلامی کے نائب امیر کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ نصر اللہ شجیع سندھ اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں ۔