Friday, June 13, 2014

پیشاب سے گاڑی چلانے کی کوششیں تیز

سیول (نیوز ڈیسک) ایندھن کی ہوشربا قیمتوں نے ہر شخص کو سخت پریشان کررکھا ہے لیکن جنوبی کوریا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ا نسانی پیشاب سے گاڑیاں چلانے کی مکمل تیاری کرچکے ہیں۔ کوریا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی روزانہ ساڑھے دس ارب لیٹر قیمتی محلول اپنے اپنے اجسام سے خارج کرتی ہے جو کہ سارے کا سارا ضائع ہورہا ہے حالانکہ اس سے ایندھن بنا کر گاڑیوں، دفتروں اور گھروں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں ے انسانی جسم سے خارج ہونے والی محلول کو فیول سیل (Fuel Cell) میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سیل ہائیڈروجن اور آکسیجن کے کیمیائی تعامل سے بجلی بناتے ہیں اور ان میں پلاٹینیم دھات استعمال ہوتی ہے جو کہ بہت مہنگی ہوتی ہے۔ پلاٹینیم کا کام ہائیڈروجن کے ایٹم سے الیکٹرانوں کو علیحدہ کرنا ہوتا ہے جو کہ کرنٹ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ لیکن کوریائی سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ مہنگی پلاٹینم کی جگہ مفت دستیاب انسانی پیشاب کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں موجود کاربن ایٹموں کو الگ کرکے فیول سیل میں پلاٹینم کی جگہ استعمال کیا جائے گا اور اس سیل سے پیدا ہونے والی بجلی سے ہر قسم کے آلات چلائے جائیں گے۔ برطانیہ میں بھی ایسا سسٹم تیاری کے مراحل میں ہے جو بیت الخلاءسے پیشاب اکٹھا کرکے بجلی بنائے گا۔

No comments:

Post a Comment